سورة النسآء - آیت 35

وَإِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَيْنِهِمَا فَابْعَثُوا حَكَمًا مِّنْ أَهْلِهِ وَحَكَمًا مِّنْ أَهْلِهَا إِن يُرِيدَا إِصْلَاحًا يُوَفِّقِ اللَّهُ بَيْنَهُمَا ۗ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلِيمًا خَبِيرًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور اگر تم کو میاں بیوی کے درمیان اختلاف سے ڈر ہو (کہ معاملہ اور خراب نہ ہوجائے) تو ایک فیصلہ کرنے والا مرد کے رشتہ داروں میں سے، اور ایک عورت کے رشتہ داروں میں سے بھیجو، اگر وہ دونوں اصلاح چاہتے ہوں گے تو اللہ ان کے درمیان اتفاق پیدا کردے گا، بے شک اللہ بڑا علم والا اور پوری خبر رکھنے والا ہے

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

اس کے بعد آیت 35 میں اللہ تعالیٰ نے ازدواجی زندگی سے متعلق ایک اور حکم بیان کیا کہ اگر شوہر اور بیوی کے درمیان اختلاف کی خلیج حائل ہوجائے، ناچاقی اس قدر بڑھ جائے کہ دونوں ایک دوسرے سے الگ ہوجائیں، تو ایسی صورت میں بیوی اور شوہر دونوں کے رشتہ دار اپنی طرف سے ایک ایک حکم یعنی فیصلہ کرنے والا بھیجیں، دونوں شوہر اور بیوی سے مل کر قضیہ کو سمجھیں۔ اختلاف کے اسباب کو جاننے کی کوشش کریں، اور ان کے درمیان مصالحت کی کوشش کریں، اگر (اللہ نہ کرے) اس راہ کی تمام کوششیں ناکام ہوجائیں تو شوہر اور بیوی کی منظوری لینے کے بعد دونوں میں جدائی کردیں۔ حافظ ابن کثیر کہتے ہیں۔ علماء کا اس پر اجماع ہے کہ دونوں فیصلہ کرنے والوں کو شوہر اور بیوی کو ملانے اور جدا کرنے کا حق ہے۔ آیت میں اللہ تعالیٰ نے یہ بھی کہا ہے کہ دونوں فیصلہ کرنے والوں کی نیت صحیح ہوگی تو اللہ تعالیٰ میاں بیوی میں اتفاق کی سبیل نکال ہی دے گا۔ تمام اختلافات دور ہوجائیں گے اور دوبارہ دونوں الفت و محبت سے بھری ازدواجی زندگی گذارنے لگیں گے۔