وَإِذْ أَسَرَّ النَّبِيُّ إِلَىٰ بَعْضِ أَزْوَاجِهِ حَدِيثًا فَلَمَّا نَبَّأَتْ بِهِ وَأَظْهَرَهُ اللَّهُ عَلَيْهِ عَرَّفَ بَعْضَهُ وَأَعْرَضَ عَن بَعْضٍ ۖ فَلَمَّا نَبَّأَهَا بِهِ قَالَتْ مَنْ أَنبَأَكَ هَٰذَا ۖ قَالَ نَبَّأَنِيَ الْعَلِيمُ الْخَبِيرُ
اور جب نبی نے اپنی بعض بیویوں کو ایک بات خفیہ طور (٢) پر بتا دی، تو جب اس (بیوی) نے وہ بات (دوسری بیویوں کو) بتا دی، اور اللہ نے نبی کو اس کی خبر کردی، تو انہوں نے اس وحی کا کچھ حصہ اس بیوی کو بتا دیا، اور کچھ نہیں بتایا، جب انہوں نے اس (بیوی) کو اس کی اطلاع دی، تو اس نے کہا، آپ کو کس نے یہ خبر دی ہے، انہوں نے کہا، مجھے اس (اللہ) نے بتایا ہے جو ہر چیز کا جاننے والا، ہر بات کی خبر رکھنے والا ہے
(3) بہت سے مفسرین کا خیال ہے کہ یہاں بعض زوجات نبی سے مراد حفصہ (رض) ہیں اور ” حدیثا“ سے مراد ماریہ قبطیہ (رض) یا شہد کو اپنے اوپر حرام کرلینا ہے۔ نبی کریم (ﷺ) نے حفصہ (رض) سے کہا تھا کہ تحریم ماریہ یا تحریم شہد کی جو بات میں نے تم سے بتائی ہے وہ کسی اور کو نہ بتانا، لیکن انہوں نے یہ بات عائشہ (رض) سے کہہ دی اور اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو خبر دے دی کہ آپ کا راز راز نہ رہا، حفصہ نے عائشہ کو بتا دیا تو رسول اللہ (ﷺ) نے حفصہ کو کچھ بات بتائی اور کچھ ان کا خیال کر کے نہیں بتایا حفصہ نے آپ سے پوچھا کہ آپ کو کس نے خبر دی ہے کہ میں نے عائشہ کو بات بتا دی ہے ؟ تو آپ نے فرمایا کہ مجھے اس کی خبر اس علیم و خبیر نے دی ہے جس سے کوئی بات پوشیدہ نہیں رہتی۔