لِيُنفِقْ ذُو سَعَةٍ مِّن سَعَتِهِ ۖ وَمَن قُدِرَ عَلَيْهِ رِزْقُهُ فَلْيُنفِقْ مِمَّا آتَاهُ اللَّهُ ۚ لَا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفْسًا إِلَّا مَا آتَاهَا ۚ سَيَجْعَلُ اللَّهُ بَعْدَ عُسْرٍ يُسْرًا
مناسب یہ ہے کہ صاحب مقدور اپنی مقدور کے مطابق خرچ (٥) کرے، اور جو تنگ دست ہو تو اسی میں سے خرچ کرے جو اللہ نے اسے دیا ہے، اللہ کسی کو تکلیف نہیں دیتا مگر اسی کے مطابق جو اس نے اسے دیا ہے، عنقریب اللہ تنگی کے بعد آسانی دے گا
(7) اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے مطلقہ دودھ پلانے والی ماں کے بارے میں باپ کو حکم دیا ہے کہ اگر وہ مالدار ہے تو بچہ کی ماں پر خرچ کرنے میں بخل سے کام نہ لے، بلکہ ماں اور بچہ دونوں پر فراخ دلی کے ساتھ خرچ کرے اور اگر تنگ دست ہے تو اپنے حسب حال خرچ کرے نفقہ ہو یا اور کوئی عمل، اللہ تعالیٰ کسی کو اس کی طاقت سے زیادہ کا مکلف نہیں بناتا۔ آیت کے آخر میں اللہ تعالیٰ نے تنگ دستوں کو خوشخبری دی ہے کہ وہ ان کی پریشانی اور تنگ حالی کو عنقریب دور کر دے گا، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے : ” بے شک تنگ دستی کے ساتھ آسانی ہے۔ “ مفسرین لکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اپنا یہ وعدہ صحابہ کرام کے لئے سچ کر دکھایا کہ ان کی تنگ دستی دور کرنے کے لئے اللہ نے انہیں روم اور فارس کے خزانوں کا مالک بنا دیا، البتہ عام مسلمانوں کے لئے اللہ نے تقویٰ کی شرط لگادی ہے، جیسا کہ ابھی آیات (2/3) میں گذر چکا ہے کہ جو اللہ سے ڈرے گا، اللہ اس کے لئے راستے نکال دے گا اور ایسی جگہ سے اسے روزی دے گا جو اس کے شان و گمان میں بھی نہیں تھا اور آیت (4) میں فرمایا : اور جو اللہ سے ڈرے گا اللہ اس کے معاملات کو آسان بنا دے گا۔