سورة التغابن - آیت 6

ذَٰلِكَ بِأَنَّهُ كَانَت تَّأْتِيهِمْ رُسُلُهُم بِالْبَيِّنَاتِ فَقَالُوا أَبَشَرٌ يَهْدُونَنَا فَكَفَرُوا وَتَوَلَّوا ۚ وَّاسْتَغْنَى اللَّهُ ۚ وَاللَّهُ غَنِيٌّ حَمِيدٌ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی

یہ اس لئے کہ ان کے پیغامبر ان کے پاس کھلی نشانیاں لے کر آئے تھے، تو وہ کہتے تھے کہ کیا ہماری رہنمائی انسان کریں گے، پس انہوں نے کفر کیا اور منہ پھیر لیا، اور اللہ نے ان کی پرواہ نہیں کی، اور اللہ بڑا بے نیاز اور تمام تعریفوں کا سزا وار ہے

تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی

(6)اور یہ سب ان کے ساتھ اس لئے ہوا کہ ان کے پاس اللہ کے پیغامبر صریح اور واضح نشانیاں لے کر آتے تھے، تو استکبار میں آ کر انہیں جھٹلا دیتے تھے اور ان کا مذاق اڑاتے ہوئے کہتے تھے کہ انہیں دیکھو، یہ ہمارے ہی جیسے انسان ہیں اور دعویٰ کرتے ہیں کہ یہ ہمارے ہادی و مرشد ہیں پھر انہوں نے اللہ کے پیغام حق دین اور رسول کا انکار کردیا اور سرکشی کی راہ اختیار کرلی تو اللہ نے بھی ان کے ایمان اور ان کی بندگی سے اظہار بے نیازی کرتے ہوئے انہیں ہلاک کردیا اس لئے کہ اللہ اپنی تمام مخلوقات اور اپنے بندوں کے ایمان و عمل سے یکسر بے نیاز ہے، وہ کسی چیز کا محتاج نہیں ہے اور ہر چیز اس کی محتاج ہے اور تمام حمد و ثناء کا وہ تنہا سزا وار ہے اور ہر مخلوق بہرحال اور بہر کیف اسی کی تعریف بیان کرتی رہتی ہے۔