هُمُ الَّذِينَ يَقُولُونَ لَا تُنفِقُوا عَلَىٰ مَنْ عِندَ رَسُولِ اللَّهِ حَتَّىٰ يَنفَضُّوا ۗ وَلِلَّهِ خَزَائِنُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَلَٰكِنَّ الْمُنَافِقِينَ لَا يَفْقَهُونَ
یہی وہ لوگ ہیں جو کہتے ہیں کہ جو لوگ رسول اللہ کے پاس رہتے ہیں ان پر خرچ (٥) نہ کرو، تاکہ وہ لوگ الگ ہوجائیں، حالانکہ آسمانوں اور زمین کے خزانے اللہ کی ملکیت ہیں، لیکن منافقین سمجھتے نہیں ہیں
(7) عبداللہ بن ابی نے غفاری اور خزرجی کے جھگڑے کے بعد انصار سے کہا تھا کہ ” تم لوگ مکہ کے ان کنگالوں پر خرچ کرنا بند کر دو، تو یہ چلتے پھرتے نظر آئیں گے“ اللہ تعالیٰ نے اس کی اور اس جیسے دیگر منافقین کی سرزنش کرتے ہوئے فرمایا کہ آسمانوں اور زمین کے خزانے اللہ کی ملکیت ہیں، وہی جسے چاہتا ہے روزی دیتا ہے، پھر یہ منافق کیسے دعویٰ کرتا ہے کہ اگر وہ صحابہ کرام پر خرچ نہیں کرے گا، تو سب بھوک سے پریشان ہو کر محمد کے پاس سے تتر بتر ہوجائیں گے حقیقت یہ ہے کہ مرض نفاق کی وجہ سے ان کے دل اندھے ہوگئے ہیں، اسی لئے اتنی ظاہر و باہر بات ان کی سمجھ میں نہیں آتی ہے۔