سورة الجمعة - آیت 5

مَثَلُ الَّذِينَ حُمِّلُوا التَّوْرَاةَ ثُمَّ لَمْ يَحْمِلُوهَا كَمَثَلِ الْحِمَارِ يَحْمِلُ أَسْفَارًا ۚ بِئْسَ مَثَلُ الْقَوْمِ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِ اللَّهِ ۚ وَاللَّهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

ان لوگوں کی مثال (٥) جنہیں تورات پر عمل کرنے کا حکم دیا گیا ہے، پھر انہوں نے اس پر عمل نہیں کیا، اس گدھے کی ہے جو کتابوں کا بوجھ اٹھائے پھرتا ہے، بڑی بری مثال ہے ان لوگوں کی جنہوں نے اللہ کی آیتوں کو جھٹلایا اور اللہ ظالم قوم کو راہ راست نہیں دکھاتا ہے

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(5) صاحب محاسن التنزیل لکھتے ہیں کہ یہود مدینہ کو نبی کریم (ﷺ) کے نبی ہونے کا پورا یقین تھا، لیکن محض حسد و عناد کی وجہ سے انکار کردیا کہ یہ عزت و شرف ان کے بجائے عربوں کو کیوں مل گیا۔ یہود نے تورات کو پڑھا اور اسے یاد کیا لیکن اس پر عمل نہیں کیا، بایں طور کہ اس میں نبی کریم (ﷺ) کی بعثت کی خبر دی گئی تھی، آپ (ﷺ) کی علامتیں بیان کی گئی تھیں اور آپ پر ایمان لانے کی تاکید کی گئی تھی اور انہیں یقین کامل تھا کہ آپ (ﷺ) اللہ کے سچے نبی ہیں، لیکن محض حسد و عناد کی وجہ سے ایمان نہیں لائے، اسی لئے اللہ تعالیٰ نے انہیں گدھوں سے تشبیہ دی جن کی پیٹھوں پر علوم و فنون کی بڑی بڑی کتابیں لدی ہوں، جن کا وہ گدھے بوجھ تو محسوس کرتے ہیں اور ان کے نیچے دبے جاتے ہیں، لیکن ان میں موجود حقائق و معارف سے بے بہرہ اور ان پر عمل کرنے سے محروم ہوتے ہیں، اسی لئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ جن یہود نے اللہ کی آیتوں کی تکذیب کی ہے، ان کی بڑی ہی بری مثال ہے، یعنی ان کا حال ان گدھوں جیسا ہے جن پر کتابیں لدی ہوں۔ امام ابن القیم رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ” اعلام الموقعین“ میں اس آیت کی تفسیر بیان کرتے ہوئے لکھا ہے کہ یہ مثال اگرچہ یہود کے لئے بیان کی گئی ہے، لیکن یہ ہر اس حامل قرآن پر چسپاں ہوتی ہے جو اس پر عامل نہیں ہوتا اور اس کا کما حقہ حق ادا نہیں کرتا۔