سورة الصف - آیت 2
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لِمَ تَقُولُونَ مَا لَا تَفْعَلُونَ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
اے ایمان والو ! تم ایسی بات کیوں کہتے (٢) ہو جس پر خود عمل نہیں کرتے ہو
تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ
(2) ابن المنذر اور ابن ابی حاتم وغیرہ نے ابن عباس (رض) سے روایت کی ہے کہ کچھ مسلمان جہاد فرض ہونے سے پہلے کہتے تھے کہ اگر ہمیں معلوم ہوجاتا کہ اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ کون سا عمل پسند ہے تو ہم اسے کرتے، تو اللہ نے بذریعہ وحی اپنے رسول (ﷺ) کو خبر دی کہ سب سے بہترین عمل ایمان باللہ اور جہاد فی سبیل اللہ ہے اور جب جہاد فرض ہوا تو ان مسلمانوں پر جہاد کرناگراں گذرا، تو یہ آیت نازل ہوئی، جس میں اللہ نے انہیں عتاب کیا، اس لئے کہ ایمان صادق کا تو تقاضا یہ ہے کہ مؤمن نہ جھوٹ بولے اور نہ وعدہ خلافی کرے جو کہے اس کے مطابق عمل کرے اور جو نیک کام نہ کیا ہو اسے اپنی طرف منسوب نہ کرے۔