قَدْ كَانَتْ لَكُمْ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ فِي إِبْرَاهِيمَ وَالَّذِينَ مَعَهُ إِذْ قَالُوا لِقَوْمِهِمْ إِنَّا بُرَآءُ مِنكُمْ وَمِمَّا تَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّهِ كَفَرْنَا بِكُمْ وَبَدَا بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمُ الْعَدَاوَةُ وَالْبَغْضَاءُ أَبَدًا حَتَّىٰ تُؤْمِنُوا بِاللَّهِ وَحْدَهُ إِلَّا قَوْلَ إِبْرَاهِيمَ لِأَبِيهِ لَأَسْتَغْفِرَنَّ لَكَ وَمَا أَمْلِكُ لَكَ مِنَ اللَّهِ مِن شَيْءٍ ۖ رَّبَّنَا عَلَيْكَ تَوَكَّلْنَا وَإِلَيْكَ أَنَبْنَا وَإِلَيْكَ الْمَصِيرُ
مسلمانو ! یقیناً تمہارے لئے ابراہیم اور ان کے ساتھیوں میں بہترین نمونہ (٤) ہے، جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ ہم لوگ تم سے اور تمہارے معبودوں سے بری ہیں جن کی تم اللہ کے سوا پرستش کرتے ہو، ہم تمہارے دین کا انکار کرتے ہیں، اور ہمارے اور تمہارے درمیان ہمیشہ کے لئے دشمنی اور بغض کی ابتداء ہوچکی ہے، یہاں تک کہ تم ایک اللہ پر ایمان لے آؤ، البتہ ابراہیم نے اپنے باپ سے یہ بات کہی تھی کہ میں آپ کے لئے ضرور دعائے مغفرت کروں گا، اور میں آپ کے لئے اللہ کی جانب سے کسی چیز کا اختیار نہیں رکھتا، اے ہمارے رب ! ہم نے تجھ ہی پر بھروسہ کیا ہے، اور تیری ہی طرف رجوع کیا ہے، اور تیری ہی طرف سب کو لوٹ کر جانا ہے
(4) مشرکوں سے اعلان برأت کی مزید تاکید فرماتے ہوئے اللہ نے کہا کہ ابراہیم اور ان کے مومن ساتھیوں کی زندگی تمہارے لئے بہترین نمونہ ہے، کہ انہوں نے اپنی قلت و ناتوانی اور دشمنوں کی کثرت و قوت کے باوجود، اللہ کے دشمنوں سے اظہار برأت میں ذرا بھی تامل سے کام نہیں لیا اور کسی رشتہ داری کا خیال نہیں کیا اور پوری قوم کے سامنے اعلان کردیا کہ ہم تم لوگوں سے اور تمہارے بتوں سے دور اور بے تعلق ہیں، ہم تمہارے دین اور معبودوں کا انکار کرتے ہیں اور ہمارے اور تمہارے درمیان اب کھلی دشمنی پیدا ہوگئی، اس لئے کہ ہم موحد ہیں اور تم لوگ مشرک ہو اور یہ عداوت اس وقت تک باقی رہے گی جب تک تم ایک اللہ پر ایمان نہیں لاؤ گے۔ اور ابراہیم نے اپنے باپ سے جو کہا تھا کہ میں آپ کے لئے دعائے مغفرت کروں گا اور میں اس سے زیادہ کا مالک نہیں ہوں، تو اے اہل ایمان ! ان کی یہ بات تمہارے لئے نمونہ نہیں ہے، اس لئے کہ جب ابراہیم کو یقین ہوگیا کہ ان کا باپ ایمان نہیں لائے گا اور اس کی موت کفر پر ہوگی، تو دعا کرنا چھوڑ دیا تھا، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے اسے سورۃ التوبہ آیت (114) میں بیان فرمایا ہے : ” جب انہیں معلوم ہوگیا کہ وہ اللہ کا دشمن ہے تو اس سے اعلان برأت کردیا۔ “ مشرکوں سے اظہار برأت کے ساتھ، اللہ نے مومنوں کو یہ بھی تعلیم دی کہ وہ اپنے رب سے ہمیشہ دعا کرتے رہیں کہ اے اللہ ! ہمارا تو کل تجھ ہی پر ہے اور تیری ہی طرف رجوع کرتے ہیں ہم صرف تیری بندگی کرتے ہیں اور ہمارا ایمان ہے کہ ہر چیز مرجع و ماویٰ تو ہی ہے، تو اپنی مخلوق کے بارے میں جو چاہتا ہے فیصلہ کرتا ہے۔