حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ أُمَّهَاتُكُمْ وَبَنَاتُكُمْ وَأَخَوَاتُكُمْ وَعَمَّاتُكُمْ وَخَالَاتُكُمْ وَبَنَاتُ الْأَخِ وَبَنَاتُ الْأُخْتِ وَأُمَّهَاتُكُمُ اللَّاتِي أَرْضَعْنَكُمْ وَأَخَوَاتُكُم مِّنَ الرَّضَاعَةِ وَأُمَّهَاتُ نِسَائِكُمْ وَرَبَائِبُكُمُ اللَّاتِي فِي حُجُورِكُم مِّن نِّسَائِكُمُ اللَّاتِي دَخَلْتُم بِهِنَّ فَإِن لَّمْ تَكُونُوا دَخَلْتُم بِهِنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ وَحَلَائِلُ أَبْنَائِكُمُ الَّذِينَ مِنْ أَصْلَابِكُمْ وَأَن تَجْمَعُوا بَيْنَ الْأُخْتَيْنِ إِلَّا مَا قَدْ سَلَفَ ۗ إِنَّ اللَّهَ كَانَ غَفُورًا رَّحِيمًا
تم پر حرام کردی گئی ہیں (30) تمہاری مائیں، اور تمہاری بیٹیاں، اور تمہاری بہنیں اور تمہاری پھوپھیاں، اور تمہاری خالائیں، اور بھائی کی بیٹیاں، اور بہن کی بیٹیاں، اور تمہاری مائیں جنہوں نے تمہیں دودھ پلایا ہے، اور تمہاری رضاعی بہنیں، اور تمہاری بیویوں کی مائیں، اور تمہاری گود میں پروردہ تمہاری ان بیویوں کی لڑکیاں جن کے ساتھ تم نے ہمبستری کی ہو، اگر تم نے ان کے ساتھ ہمبستری نہیں کی تھی تو (ان کی لڑکیوں کے ساتھ نکاح کرنے میں) تمہارے لیے کوئی حرج نہیں، اور تمہارے اپنے بیٹوں کی بیویاں، اور دو بہنوں کو جمع کرنا، الا یہ کہ جو (عہد جاہلیت میں) گذر چکا، بے شک اللہ مغفرت کرنے والا، بے حد رحم کرنے والا ہے
30۔ اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے نسبی، رضاعی، اور سسرالی محرمات کو بیان کیا ہے، سب سے پہلے نسبی محرمات کو ذکر کیا جو مندرجہ ذیل ہیں : مائیں بیٹیاں، بہنیں، پھوپھیاں، خالائیں، بھائی کی بیٹیاں اور بہن کی بیٹیاں اور صحیح حدیث سے ثابت ہے کہ عورت اور اس کی پھوپھی، اور عورت اور اس کی خالہ کو نکاح کے ذریعہ جمع کرنا حلال نہیں ہے۔ اس کے بعد رضاعی محرمات کا ذکر ہے، جو مندرجہ ذیل ہیں۔ رضاعی مائیں، رضاعی نانیاں، رضاعی بہنیں، رضاعی خالائیں، رضاعی باپ کی بیٹیاں رضاعی باپ کی بہنیں، اور رضاعی باپ کی مائیں، قرآن کریم میں اگرچہ صراحتا، صرف رضاعی ماں اور رضاعی بہن کا ذکر آیا ہے، لیکن آیت کے سیاق و سباق سے معلوم ہوتا ہے کہ نسب کے ذریعہ محرمات کی تمام ہی صورتیں رضاعت کے ذریعہ بھی ثابت ہیں، اور اس کی تائید نبی کریم ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کی حدیث سے بھی ہوتی ہے، آپ نے فرمایا ہے کہ رضاعت کے ذریعہ وہ تمام حرمتیں ثابت ہوتی ہیں جو نسب کے ذریعہ ثابت ہوتی ہیں (متفق علیہ) مدت رضاع اور مقدار رضاعت پر سیر حاصل بحث سورۃ بقرہ آیت 233 کی تفسیر کے ضمن میں آچکی ہے، اسے دوبارہ پڑھ لینا مناسب ہوگا۔ اس کے بعد سسرالی محرمات کا ذکر آیا ہے، جو مندرجہ ذیل ہیں بیویوں کی مائیں (بیویوں کے ساتھ صرف عقد کرنے سے ہی ان کی مائیں حرام ہوجاتی ہیں) اور بیویوں کے پہلے شوہر کی لڑکیاں، جن کی بیویوں کے ساتھ ان کے شوہر ہمبستری کرچکے ہوں (اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو جماع سے پہلے ہی طلاق دے دے یا مر جائے، تو اس کے پہلے شوہر کی بیٹی سے شادی کرنا جائز ہے) بیٹوں کی بیویاں (رضاعی بیٹوں کی بیویوں کا بھی یہی حکم ہے) اور دو بہنوں کو بذریعہ نکاح اکٹھا کرنا۔ اس کے بعد اللہ نے فرمایا کہ اگر کسی نے زمانہ جاہلیت میں دو بہنوں کو بذریعہ نکاح اپنے پاس جمع کیا تھا اور اب اس سے باز آگیا ہے، تو اللہ تعالیٰ اسے معاف کردے گا، اللہ بڑا معاف کرنے والا بے حد رحم کرنے والا ہے۔