يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا تَنَاجَيْتُمْ فَلَا تَتَنَاجَوْا بِالْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَمَعْصِيَتِ الرَّسُولِ وَتَنَاجَوْا بِالْبِرِّ وَالتَّقْوَىٰ ۖ وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي إِلَيْهِ تُحْشَرُونَ
اے ایمان والو ! جب تم آپس میں سرگوشی (٨) کرو، تو گناہ اور ظلم و زیادتی اور رسول اللہ کی نافرمانی کے لئے سرگوشی نہ کرو، بلکہ نیکی اور تقویٰ کے لئے سرگوشی کرو، اور اس اللہ سے ڈرتے رہو جس کے پاس تم سب جمع کئے جاؤ گے
(8) اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو یہود و منافقین کی طرح، ظلم و عدوان اور نبی کریم (ﷺ) کی عدم اطاعت کے بارے میں سرگوشی سے منع فرمایا ہے، کیونکہ یہ مومن کی شان کے خلاف بات ہے اور انہیں نصیحت کی ہے کہ اگر وہ سرگوشی کریں تو ایسی باتوں کے لئے جن میں اسلام اور مسلمانوں کی خیر خواہی ہو اور اللہ کی بندگی اور اس کے رسول کی اطاعت کی بات ہو۔