سورة الحديد - آیت 23

لِّكَيْلَا تَأْسَوْا عَلَىٰ مَا فَاتَكُمْ وَلَا تَفْرَحُوا بِمَا آتَاكُمْ ۗ وَاللَّهُ لَا يُحِبُّ كُلَّ مُخْتَالٍ فَخُورٍ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

(یہ بات تمہیں اس لئے بتا دی گئی) تاکہ جو چیز تمہیں نہیں ملی، اس کا افسوس نہ کرو، اور جو نعمت اس نے تمہیں عطا کی ہے اس پر خوشی نہ مناؤ، اور اللہ ہر اس آدمی کو پسند نہیں کرتا ہے جو اترانے والا اور فخر کرنے والا ہوتا ہے

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

اور اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو یہ بات اس لئے بتائی ہے تاکہ یہ قاعدہ کلیہ ان کے ذہنوں میں ثبت ہوجائے اور خیر و شر جو بھی انہیں پہنچے اس کے بارے میں انہیں یقین رہے کہ یہ تو اللہ کی تقدیر تھی جسے بہر حال وقوع پذیر ہونا ہی تھا، تاکہ جو چیز انہیں نہیں ملی ہے اس کا غم نہ کریں اور جو نعمت انہیں ملی ہے اس پر اترانے نہ لگیں بلکہ اپنے اس مولیٰ کا شکر ادا کریں جس نے انہیں اس نعمت سے نوازا ہے اسی لئے آیت کے آخر میں اللہ نے فرمایا کہ وہ متکبر اور خود ستائی کرنے والے کو پسند نہیں کرتا، جو اللہ کی نعمتوں کو اپنی عقل و صلاحیت اور جاہ وحشمت کی طرف منسوب کرتا ہے، اور غایت سرکشی میں آ کر کہتا ہے کہ یہ تو ” مجھے محض میرے علم کی وجہ سے دیا گیا ہے حالانکہ وہ نعمتیں اسے بطور آزمائش دی گئی ہیں“