هُوَ الْأَوَّلُ وَالْآخِرُ وَالظَّاهِرُ وَالْبَاطِنُ ۖ وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ
وہی اول ہے (٣) اور آخر ہے، اور ظاہر ہے، اور باطن ہے، اور وہ ہر چیز سے باخبر ہے
(3) وہ آسمانوں اور زمین کے ہر موجود سے پہلے تھا، اسی نے ہر چیز کو ایجاد کیا ہے اور جب ہر چیز فنا ہوجائے گی تو صرف اسی کی ذات رہ جائے گی اور وہ ہر چیز کے اوپر ہے، کوئی چیز اس کے اوپر نہیں ہے اور اس کا وجود دلائل و براہین کے ذریعہ بالکل ظاہر ہے اور اس کی ذات و ماہیت انسانوں کی آنکھوں اور عقلوں سے پوشیدہ ہے کوئی اس کی ذات کے بھید کونہیں پا سکتا ہے اور وہ ہر چیز کے بھید سے واقف ہے۔ امام احمد، مسلم، ترمذی، ابن ابی شیبہ اور بیہقی نے ابوہریرہ (رض) سے روایت کی ہے کہ بی بی فاطمہ (رض) نے رسول اللہ (ﷺ) سے ایک خادمہ کی ضرورت کا ذکر کیا، تو آپ (ﷺ) نے انہیں نصیحت کی کہ وہ مندرجہ ذیل دعا پڑھا کریں : ” الھم رب السماوات السبع و رب العرش العظیم وربنا ورب کل شی منزل التوراۃ والانجیل والفرقان فالق الحب والنوی، اعوذ بک من شرکل شی انت اخذ بنا صیتہ انت الاول فلیس قبلک شیء وانت الاخر فلیس بعد ک شیء و انت الظاھر، فلیس فوقک شیء، وأنت الباطن فلیس دونک شیء اقض عنا الدین، واغننا من الفقر“ اس مبارک دعا میں نبی کریم (ﷺ) نے اس آیت کی بڑی عمدہ تفسیر فرما دی ہے کہ تو ہی اول ہے کوئی تجھ سے پہلے نہیں اور تو ہی آخر ہے کوئی تیرے بعد نہیں اور تو ہی ظاہر ہے کوئی تجھ سے اوپر نہیں اور تو وہی باطن ہے کوئی تجھ سے زیادہ پوشیدہ نہیں۔