إِنَّ الَّذِينَ يَأْكُلُونَ أَمْوَالَ الْيَتَامَىٰ ظُلْمًا إِنَّمَا يَأْكُلُونَ فِي بُطُونِهِمْ نَارًا ۖ وَسَيَصْلَوْنَ سَعِيرًا
جو لوگو یتیمون کا مال ناحق کھا جاتے ہیں (12) وہ اپنے پیٹ میں آگ بھرتے ہیں، اور عنقریب بھڑکتی آگ کا مزا چکھیں گے
12۔ اس میں یتیموں کے مال کی حفاظت کی مزید تاکید کی گئی ہے، اور بتایا گیا ہے کہ وارث یا ولی یا حاکم کوئی بھی اگر یتیموں کا مال ناجائز طور پر کھاتا ہے، وہ گویا اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ بھرتا ہے، اور قیامت کے دن اس کا ٹھکانا جہنم ہوگا۔ ابو داود، نسائی اور حاکم وغیرہم نے روایت کی ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی، تو جن کے پاس ایتام تھے، انہوں نے ڈر کے مارے ان کا کھانا پینا الگ کردیا، اور جو کھانا بچ جاتا، یا تو اسے یتیم کھاتا، یا خراب ہوجاتا، یہ چیز ان پر بڑی شاق گذری، تو انہوں نے رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) سے ذکر کیا تو سورۃ بقرہ کی آیت 220 نازل ہوئی۔ جس کا خلاصہ یہ ہے کہ اگر نیت اصلاح کی ہو تو یتیموں کے کھانے کے ساتھ کھانا ملانے میں کوئی حرج نہیں۔