لَٰكِنِ الَّذِينَ اتَّقَوْا رَبَّهُمْ لَهُمْ جَنَّاتٌ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا نُزُلًا مِّنْ عِندِ اللَّهِ ۗ وَمَا عِندَ اللَّهِ خَيْرٌ لِّلْأَبْرَارِ
لیکن جو لوگ اپنے رب سے ڈریں گے، ان کو ایسی جنتیں ملیں گی جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی، ان میں ہمیشہ رہیں گے، یہ اللہ کی طرف سے ان کی ضیافت و تکریم ہوگی، اور جو کوچھ اللہ کے پاس ہے وہ نیک لوگوں کے لیے بہت بہتر ہے
اس آیت میں بیان کیا گیا کہ ان کے برعکس متقیوں کو اللہ تعالیٰ جنت میں جگہ دے گا، جس کے نیچے نہریں جاری ہوں گی، صحیحین کی روایت میں ہے کہ ایک بار حضرت عمر (رض) نے رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کو چٹائی پر لیٹے ہوئے دیکھا، ان کے پہلو پر چٹائی کا نشان دیکھ کر رونے لگے، تو رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) نے پوچھا کہ کیوں رو رہے ہو؟ حضرت عمر نے کہا کہ اے اللہ کے رسول ! کسری اور قیصر تو عیش کی زندگی گذاریں، اور اللہ کے رسول کا یہ حال ہو!! تو آپ نے فرمایا کہ کیا تم یہ پسند نہ کروگے کہ ان کے لیے دنیا ہو، اور ہمارے لیے آخرت۔ معلوم ہوا کہ اصل کامیابی آخرت کی کامیابی ہے، اور وہ مسلمانوں کے لیے ہے، کافر اس دن جہنم کی طرف لے جائے جائیں گے۔