سورة الطور - آیت 29

فَذَكِّرْ فَمَا أَنتَ بِنِعْمَتِ رَبِّكَ بِكَاهِنٍ وَلَا مَجْنُونٍ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

پس اے میرے نبی ! آپ نصیحت (١٣) کرتے رہئے، اس لئے کہ اپنے رب کی نعمت (یعنی رسالت) پا کر، نہ تو آپ کا ہن ہیں اور نہ مجنوں

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(13) اس آیت کریمہ سے مقصود مشرکین مکہ کے اس قول کی تردید ہے کہ محمد یا تو کاہن ہے جوغیب کی خبریں لانے کا دعویٰ کرتا ہے، یا اسے جنون لاحق ہوگیا ہے جس کے سبب بہکی بہکی باتیں کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے نبی کریم (ﷺ) کو خطاب کر کے فرمایا کہ آپ لوگوں کو قرآن کریم پڑھ کر ان کے رب کی طرف بلاتے رہئے۔ آپ پر آپ کے رب کا بڑا انعام ہے کہ اس نے آپ کو نبوت، عقل راجح اور عظیم اخلاق کریمانہ سے نوازا ہے، آپ کا ہن اور مجنون کیسے ہو سکتے ہیں؟ آپ تو جو کچھ بیان کرتے ہیں وہ اللہ کی وحی ہوتی ہے اور بندوں کے لئے اس کا پیغام ہوتا ہے، جسے آپ بلاکم وکاست ان تک پہنچاتے ہیں۔