نَّحْنُ أَعْلَمُ بِمَا يَقُولُونَ ۖ وَمَا أَنتَ عَلَيْهِم بِجَبَّارٍ ۖ فَذَكِّرْ بِالْقُرْآنِ مَن يَخَافُ وَعِيدِ
اہل کفر جو کچھ کہتے ہیں، ہم اسے خوب جانتے (٣٤) ہیں، اور آپ کا کام انہیں (ایمان لانے پر) مجبور کرنا نہیں ہے، پس آپ قرآن کے ذریعہ اس آدمی کو نصیحت کرتے رہئے جو میری دھمکی سے ڈرتا ہے
(34) نبی کریم (ﷺ) کو تسلی دی جا رہی ہے کہ مشرکین مکہ کی اللہ اور اس کے رسول کے خلاف افترا پردازی اور بعث بعد الموت کا انکار اللہ کو خوب معلوم ہے اور وہی ان سے اس کا حساب لے گا۔ آپ کا کام تو انہیں ہمارا پیغام پہنچا دینا ہے۔ انہیں ایمان لانے پر مجبور کرنا آپ کا کام نہیں ہے، آپ قرآن کریم کی تلاوت کر کے ان لوگوں کو نصیحت کرتے رہئے جو میرے عذاب و عقاب سے ڈرتے ہیں۔ یعنی آپ کا وعظ اور آپ کی نصیحت تو سب کے لئے ہے، لیکن اس سے فائدہ صرف وہی اٹھائیں گے جو آخرت پر اور جنت پر ایمان رکھتے ہیں۔ وباللہ التوفیق۔