وَمِنَ اللَّيْلِ فَسَبِّحْهُ وَأَدْبَارَ السُّجُودِ
پس وہ لوگ جو کچھ کہتے ہیں، اس پر آپ صبر (٣٠) کیجیے، اور طلوع آفتاب سے پہلے، اور غروب کے پہلے اپنے رب کی حمد و ثنا کے لئے تسبیح پڑھئے
(30) نبی کریم (ﷺ) کو تسلی دی جا رہی ہے کہ مشرکین اگر بعث بعد الموت اور توحید و رسالت کا انکار کرتے ہیں، تو آپ رنجیدہ نہ ہوا کیجیے، صبر و تحمل سے کام لیجیے اور اپنے رب کی حمد و ثنا اور تسبیح کے ذریعہ قوت حاصل کیجیے۔ تسبیح سے مراد یا تو ظاہری تسبیح ہے، یعنی اللہ کی پاکی بیان کرنا یا اس سے مراد نماز ہے، دوسری صورت میں طلوع آفتاب سے قبل کی نماز سے مراد فجر کی نماز، غروب سے قبل کی نماز سے مراد ظہر اور عصر کی نماز ہے اور رات کی نماز سے مراد عشاء اور تہجد کی نماز اور سے مراد وہ نوافل ہیں جو فرض نمازوں کے بعد پڑھی جاتی ہیں۔ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ معراج سے پہلے فرض نماز دو رکعت طلوع آفتاب سے قبل فجر کے وقت تھی اور دو رکعت غروب آفتاب سے قبل عصر کے وقت تھی اور قیام اللیل نبی کریم (ﷺ) اور مسلمانوں پر ایک سال تک فرض تھا، پھر امت کے لئے اس کا وجوب منسوخ ہوگیا اور معراج کی رات پانچ نمازوں کے ذریعہ گزشتہ نمازیں منسوخ ہوگئیں، لیکن فجر اور عصر کی نمازیں باقی رہ گئیں۔