أَفَعَيِينَا بِالْخَلْقِ الْأَوَّلِ ۚ بَلْ هُمْ فِي لَبْسٍ مِّنْ خَلْقٍ جَدِيدٍ
کیا ہم انسانوں کی پہلی تخلیق (٩) سے تھک گئے تھے، بلکہ وہ اپنی نئی (دوبارہ) تخلیق کے بارے میں شبہ میں مبتلا ہیں
(9) اللہ تعالیٰ نے فرمایا ایک و قت ایسا تھا کہ آسمان و زمین میں کوئی مخلوق نہیں پائی جاتی تھی، ہم نے انہیں پہلی بار پیدا کیا اور جب ہم پہلی بار مخلوقات کو پیدا کرنے سے عاجز نہیں تھے، تو انہیں دوبارہ پیدا کرنے سے کیسے عاجز رہیں گے۔ اور مشرکین مکہ جب اعتراف کرتے ہیں کہ اللہ نے ہی تمام مخلوقات کو پہلی بار پیدا کیا ہے تو پھر وہ اس کا کیوں انکار کرتے ہیں کہ وہ انہیں دوبارہ پیدا کرنے پر بھی قادر ہے۔ ان کی کور مغزی کی وجہ سے یہ بات ان کی سمجھ میں نہیں آتی ہے کہ مرنے کے بعد جب انسان کے اعضاء بکھر جائیں گے اور گل سڑ کر مٹی میں مل جائیں گے، تو اللہ ان اعضاء کو دوبارہ اکٹھا کرے گا اور اس کی قدرت سے ان میں زندگی آجائے گی، وہ بھول جاتے ہیں کہ اللہ قادر مطلق کے لئے یہ کام بہت ہی آسان ہے۔