قَالَتِ الْأَعْرَابُ آمَنَّا ۖ قُل لَّمْ تُؤْمِنُوا وَلَٰكِن قُولُوا أَسْلَمْنَا وَلَمَّا يَدْخُلِ الْإِيمَانُ فِي قُلُوبِكُمْ ۖ وَإِن تُطِيعُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ لَا يَلِتْكُم مِّنْ أَعْمَالِكُمْ شَيْئًا ۚ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
دیہاتیوں نے کہا، ہم ایمان (١٢) لے آئے، آپ کہہ دیجیے کہ تم ابھی ایمان نہیں لائے، لیکن کہو کہ ہم نے اسلام کو قبول کرلیا ہے، اور ایمان ابھی تمہارے دلوں میں داخل نہیں ہوا ہے، اور اگر تم اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو گے، تو اللہ تمہارے نیک اعمال میں کچھ بھی کمی نہیں کرے گا، بے شک اللہ بڑا معاف کرنے والا، بے حد رحم کرنے والا ہے
(12) ابن عباس، قتادہ اور مجاہد سے مختلف سندوں کے ذریعہ مروی ہے کہ یہ آیت قبیلہ بنی اسد کے بارے میں نازل ہوئی تھی۔ یہ لوگ قحط سالی سے پریشان ہو کر اپنے بال بچوں سمیت مدینہ آگئے اور بظاہر اسلام قبول کرلیا اور رسول اللہ (ﷺ) سے کہا کہ فلاں فلاں قبیلے آپ کے پاس اپنی سواریوں پر آئے اور ہم تو آپ کے پاس اپنے بال بچوں سمیت آگئے ہیں اور ہم نے فلاں فلاں قبیلوں کی طرح آپ سے جنگ نہیں کی ہے اور اس احسان جتانے سے ان کا مقصد زیادہ سے زیادہ صدقہ حاصل کرناتھا، تو یہ آیت ان کی ایمانی تربیت کے لئے نازل ہوئی۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ان دیہاتیوں نے کہا، ہم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لے آئے ہیں، اس لئے ہم مومن ہیں، اور ہر اکرام و عزت افزائی کے مستحق ہیں، اللہ نے نبی کریم (ﷺ) کی زبانی ان سے کہا کہ تم ابھی مومن نہیں ہو، اس لئے کہ ایمان اعتقاد قلب، خلوص نیت اور حصول اطمینان کا نام ہے، تم لوگ یہ کہو کہ ہاں ہم لوگ غلامی اور قتل کے ڈر سے یا صدقہ کی لالچ میں ظاہری طور پر اسلام میں داخل ہوگئے ہیں اور یہ صفت منافقین کی ہے۔ اسی لئے اللہ تعالیٰ نے آگے فرمایا کہ ابھی ایمان تمہارے دلوں میں داخل نہیں ہوا ہے، ورنہ اس کا اثر تمہارے جسموں پر ظاہر ہوتا اور اعمال صالحہ کے ذریعہ اس کی تصدیق ہوتی۔ مفسرین لکھتے ہیں کہ لَمَّا Ĭ توقع اور امید کا فائدہ دیتا ہے، اس لئے یہ لفظ دلالت کرتا ہے کہ وہ لوگ بعد میں صحیح معنوں میں مومن ہوگئے تھے۔ آیت کے دوسرے حصہ میں اللہ تعالیٰ نے انہی دیہاتیوں سے فرمایا کہ اگر تم لوگ اللہ اور اس کے رسول کے اوامر کو بجا لاؤ گے اور ان کے نواہی سے بچتے رہو گے، تو اللہ تمہارے نیک اعمال کا اجر ہرگز کم نہیں کرے گا اور یقین رکھو کہ اللہ تعالیٰ بڑا معاف کرنے والا اور بے حد مہربان ہے، اس لئے اس کی طرف رجوع کرو، نفاق سے توبہ کرو، اپنے دلوں میں ایمان کو راسخ کرو اور اس ایمان راسخ کے مطابق عمل کرو، تاکہ اللہ تمہارے گناہوں کو معاف کر دے اور تم پر رحم کرے۔