هُوَ الَّذِي أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَىٰ وَدِينِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِّهِ ۚ وَكَفَىٰ بِاللَّهِ شَهِيدًا
اسی نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق (١٩) دے کر بھیجا، تاکہ اس دین کو تمام ادیان عالم پر غالب بنائے، اور اللہ بطور شاہد کافی ہے
(19) نبی کریم (ﷺ) اور صحابہ کرام اور عام مسلمانوں کو بشارت دی گئی ہے کہ اللہ نے اپنے رسول (ﷺ) کو ہدایت و گمراہی کے درمیان فرق کرنے کے لئے علم نافع اور دین اسلام دے کر بھیجا ہے، جو دین برحق ہے اس کا وعدہ ہے کہ وہ اس دین کو دنیا کے تمام ادیان پر غالب اور بلند کرے گا چنانچہ ایسا ہی ہوا کہ دین اسلام پوری دنیا میں چھا گیا اور دیگر باطل ادیان کمزور ہوتے چلے گئے۔ ابن جریر طبری نے İ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِّهِ Ĭ کی تفسیر میں لکھا ہے کہ یہ اس وقت ہوگا جب عیسیٰ (علیہ السلام) آسمان سے اتریں گے اور دجال کو قتل کریں گے اس وقت تمام ادیان باطل ہوجائیں گے اور ہر طرف اسلام کا غلغلہ ہوجائے گا۔ آیت کے آخر میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اللہ اس پر شاہد ہے کہ وہ دین اسلام کو دیگر تمام ادیان پر غالب کرے گا اور اس بات پر بھی وہ شاہد ہے کہ محمد اس کے سچے رسول ہیں اور وہ ان کی ضرور مدد کرے گا۔ ابن جریر نے لکھا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں نبی کریم (ﷺ) اور صحابہ کرام کو خبر دی ہے کہ وہ مکہ اور دیگر شہروں اور علاقوں کو ان کے زیر نگیں کر دے گا، تاکہ حدیبیہ سے بغیر عمرہ کئے واپس ہونے کی وجہ سے ان کے دلوں پر حزن و ملال کا جو بوجھ ہے وہ ہلکا ہوجائے۔