وَهُوَ الَّذِي كَفَّ أَيْدِيَهُمْ عَنكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ عَنْهُم بِبَطْنِ مَكَّةَ مِن بَعْدِ أَنْ أَظْفَرَكُمْ عَلَيْهِمْ ۚ وَكَانَ اللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرًا
اور اسی اللہ نے وادی مکہ میں ان کے ہاتھوں کو تم سے روک (١٥) دیا، اور تمہارے ہاتھ ان سے روک دئیے، اس کے بعد کہ اس نے تمہیں ان پر غالب بنا دیا تھا، اور اللہ تمہارے کاموں کو اچھی طرح دیکھ رہا ہے
(15) مسلم، ابوداؤد، ترمذی اور نسائی وغیرہم نے انس (رض) سے روایت کی ہے کہ حدیبیہ کے دن مکہ کے اسی (80) آدمی ہتھیار کے ساتھ جبل تنعیم کی طرف سے اچانک آدھمکے، اور نبی کریم (ﷺ) کو نقصان پہنچانا چاہا، لیکن وہ پکڑ لئے گئے، بعد میں رسول اللہ (ﷺ) نے انہیں معاف کر کے آزاد کردیا۔ اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے اسی واقعہ کی طرف اشارہ کر کے مسلمانوں پر احسان جتایا ہے کہ اس نے مشرکوں کو تمہیں ایذا پہنچانے سے باز رکھا، اور تمہیں ان سے مسجد حرام کے پاس جنگ کرنے سے روکا اور صلح کے لئے حالات ساز گار کئے جو نتائج کے اعتبار سے مسلمانوں کیلئے بہت ہی مفید رہی۔