سورة الأحقاف - آیت 29

وَإِذْ صَرَفْنَا إِلَيْكَ نَفَرًا مِّنَ الْجِنِّ يَسْتَمِعُونَ الْقُرْآنَ فَلَمَّا حَضَرُوهُ قَالُوا أَنصِتُوا ۖ فَلَمَّا قُضِيَ وَلَّوْا إِلَىٰ قَوْمِهِم مُّنذِرِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور جب ہم نے آپ کی طرف جنوں کی ایک جماعت (٢٠) کو قرآن سننے کے لئے پھیر دیا تھا، پس جب وہ رسول اللہ کے پاس پہنچے تو انہوں نے کہا کہ تم سب کان لگا کر سنو، جب تلاوت ختم ہوگئی، تو وہ اپنی قوم کے پاس گئے، درانحالیکہ وہ انہیں عذاب الٰہی سے ڈرانے والے تھے

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(20) مفسرین لکھتے ہیں کہ ان آیات سے مقصود یہ بیان کرنا ہے کہ نبی کریم (ﷺ) انسانوں کی طرح جنوں کے بھی نبی بنا کر بھیجے گئے تھے اور جنوں نے آپ کی زبانی قرآن کریم سنا اور ان میں سے جنہیں اللہ نے توفیق دی وہ آپ (ﷺ) پر ایمان لے آئے اور حلقہ بگوش اسلام ہوگئے۔ اللہ تعالیٰ نے نبی کریم (ﷺ) کو مخاطب کر کے فرمایا ہے کہ آپ کفار مکہ سے اس دن کا ذکر کردیجیے جب ہم نے جنوں کی ایک جماعت کو آپ کے پاس پہنچا دیا، تاکہ آپ کی زبانی قرآن کریم سنیں جب وہ آپ کے پاس پہنچے تو آپ قرآن کی تلاوت کر رہے تھے، انہوں نے ایک دوسرے سے کہا کہ سب خاموشی اختیار کریں اور قرآن کو غور سے سنیں آپ کی تلاوت سن کر جن بہت متاثر ہوئے اور آپ پر ایمان لے آئے،