سورة الأحقاف - آیت 26

وَلَقَدْ مَكَّنَّاهُمْ فِيمَا إِن مَّكَّنَّاكُمْ فِيهِ وَجَعَلْنَا لَهُمْ سَمْعًا وَأَبْصَارًا وَأَفْئِدَةً فَمَا أَغْنَىٰ عَنْهُمْ سَمْعُهُمْ وَلَا أَبْصَارُهُمْ وَلَا أَفْئِدَتُهُم مِّن شَيْءٍ إِذْ كَانُوا يَجْحَدُونَ بِآيَاتِ اللَّهِ وَحَاقَ بِهِم مَّا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور (اے کفار مکہ) ہم نے قوم عاد کو ایسی چیزوں کی قدرت (١٧) دی تھی جن کی قدرت تمہیں نہیں دی ہے، اور ہم نے ان کے لئے کان اور آنکھیں اور دل بنائے تھے، لیکن ان کے وہ کان اور ان کی وہ آنکھیں اور ان کے وہ دل ان کے کسی کام نہ آئے، اس لئے کہ وہ اللہ کی آیتوں کا انکار کرتے تھے اور جس عذاب کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے، اسی نے انہیں گھیر لیا

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(17) اللہ تعالیٰ نے اہل قریش سے کہا کہ ہم نے قوم عاد کو جسمانی قوت اور مال و دولت کا جو حظ وافر عطا کیا تھا وہ تمہیں نہیں دیا ہے اور انہیں اللہ کی نصیحتیں سننے کے لئے کان دیئے تھے اور اس کی نشانیاں دیکھنے کے لئے آنکھیں دی تھی اور نافع اور ضار اشیاء میں تمیز کرنے کے لئے کان دیئے تھے اور اس کی نشانیاں دیکھنے کے لئے آنکھیں دی تھی اور نافع اور ضار اشیاء میں تمیز کرنے کے لئے دل دیا تھا، لیکن انہوں نے اللہ کی ان نعمتوں کا استعمال اپنی بھلائی کے لئے نہیں کیا، اس کی آیتوں کا انکار کردیا اور ان کا مذاق اڑایا، تو عذاب الٰہی نے انہیں اپنی گرفت میں لے لیا۔ طبری نے لکھا ہے کہ اس آیت کریمہ میں اہل قریش کو دھمکی دی گئی ہے کہ اگر وہ اپنے کفر پر اصرار کرتے رہے اور اس کے رسولوں کو جھٹلاتےر ہے تو ان کا حشر بھی وہی ہوگا جو قوم عاد کا ہوا تھا۔