سورة الجاثية - آیت 17

وَآتَيْنَاهُم بَيِّنَاتٍ مِّنَ الْأَمْرِ ۖ فَمَا اخْتَلَفُوا إِلَّا مِن بَعْدِ مَا جَاءَهُمُ الْعِلْمُ بَغْيًا بَيْنَهُمْ ۚ إِنَّ رَبَّكَ يَقْضِي بَيْنَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِيمَا كَانُوا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور ہم نے انہیں دین کے صریح احکام دئیے (یا ان کے لئے صریح معجزات بھیجے) پس انہوں نے اپنے پاس علم آجانے کے بعد، محض آپس کی ضد اور عناد کی وجہ سے اختلاف کیا، بے شک آپ کا رب قیامت کے دن ان کے درمیان ان باتوں کا فیصلہ کر دے گا جن میں وہ اختلاف کرتے ہیں

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

بہت سے مفسرین نے آیت (17) کی تفسیر یہ بیان کی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کے لئے تورات اس لئے نازل کی تھا کہ وہ لوگ اس میں بیان کردہ احکام شریعت پر عمل کر کے اپنے آپس کا اختلاف دور کریں، لیکن معاملہ الٹا ہوا اور ایک دوسرے سے بغض و حسد کی وجہ سے انہوں نے احکام شریعت کو پس پشت ڈال دیا اور ان کا آپس کا اختلاف بڑھتا ہی گیا اور انہوں نے اللہ کے دین و شریعت کو کھلواڑ بنال یا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ وہ قیامت کے دن ان یہود کے درمیان فیصلے کرے گا اور ان کو ان کے کئے کا بدلہ دے گا۔ حافظ ابن کثیر لکھتے ہیں کہ اس میں امت محمدیہ کے لئے زبردست تنبیہ ہے کہ قرآن و سنت کے ساتھ اگر انہوں نے بھی ویسا ہی برتاؤ کیا، جیسا یہود و نصاریٰ نے تورات و انجیل کے ساتھ کیا ہے، تو پھر وہ بھی برے انجام کا انتظار کریں۔