لَا يَذُوقُونَ فِيهَا الْمَوْتَ إِلَّا الْمَوْتَةَ الْأُولَىٰ ۖ وَوَقَاهُمْ عَذَابَ الْجَحِيمِ
(دنیا کی) پہلی موت کے بعد اب وہاں انہیں موت نہیں آئے گی، اور اللہ انہیں جہنم کے عذاب سے بچا لے گا
انہیں کبھی موت نہیں آئے گی، اور اللہ تعالیٰ انہیں ہمیشہ کے لئے جہنم کے عذاب سے نجات دے دے گا۔ مفسرین لکھتے ہیں : آیت (56) کا آخری حصہ اس بات کی دلیل ہے کہ ممکن ہے غیر متقی موحدین کچھ عذاب بھگتنے کےبعد جنت میں داخل ہوں، البتہ متقی موحدین جہنم میں بالکل داخل نہیں ہوں گے۔ (صحیحین کی روایت ہے، رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا کہ موت کو ایک میڈھے کی شکل میں لا کر جنت اور جہنم کے درمیان ذبح کردیا جائے گا، پھر کہا جائے گا، اے اہل جنت ! اب تم ہمیشہ یہیں رہو گے، کبھی موت نہیں آئے گی، اور اے اہل جہنم ! اب تم ہمیشہ جہنم میں ہی رہو گے، تمہیں کبھی موت نہیں آئے گی اور مسلم نے ابو سعید اور ابوہریرہ (رض) سے روایت کی ہے، رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا :” اہل جنت سے کہا جائے گا، تم اب ہمیشہ صحت مند رہو گے کبھی بیمار نہیں ہو گے، اور تم ہمیشہ زندہ رہو گے کبھی نہیں مرو گے، اور تم ہمیشہ خوش و خرم رہو گے کبھی رنجیدہ نہیں ہو گے، اور تم ہمیشہ جوان رہو گے کبھی بوڑھے نہیں ہو گے۔ “