ذُقْ إِنَّكَ أَنتَ الْعَزِيزُ الْكَرِيمُ
ان سے کہا جائے گا، اب مزا چکھتے رہو، تم تو بڑے معزز اور شریف آدمی تھے
پھر ان کا ذہنی کرب و الم بڑھانے کے لئے بطور استہزاء ان سے کہا جائے گا کہ تم دنیا میں بڑی عزت اور اونچے مقام والے بنے پھرتے تھے اور مسلمانوں کا مذاق اڑاتے تھے تو اب اپنے کبر و غرور کا مزا چکھو۔ اموی نے اپنی کتاب ” المغازی“ میں عکرمہ سے ایک مرسل روایت نقل کی ہے کہ ایک دن رسول اللہ (ﷺ) کی ابوجہل سے ملاقات ہوئی، تو آپ نے اس سے کہا کہ مجھے اللہ نے تمہیں یہ کہنے کو کہا ہے : ﴿ أَوْلَى لَكَ فَأَوْلَى ثُمَّ أَوْلَى لَكَ فَأَوْلَى﴾ ” افسوس ہے تجھ پر، حسرت ہے تجھ پر، بربادی ہے اور خرابی ہے تیرے لیے “ (القیامہ : 34/35) تو اس نے اپنا ہاتھ رسول اللہ (ﷺ) کے ہاتھ سے کھینچ لیا اور کہا کہ تم اور تمہارا رب میرا کیا بگاڑ سکتے ہو، تم جانتے ہو کہ میں اہل بطحاء کو جس چیز سے چاہتا ہوں روک دیتا ہوں اور میں عزت و شرف والا ہوں، تو اللہ تعالیٰ نے میدان بدر میں اس کی جان لے لی، اسے رسوا کیا اور قیامت کے دن اس کی بات یاد دلا کر اس سے کہے گا کہ ہاں ! اب مزا چکھو، تم تو بڑے ہی عزت و شرف والے ہو۔