سَنُلْقِي فِي قُلُوبِ الَّذِينَ كَفَرُوا الرُّعْبَ بِمَا أَشْرَكُوا بِاللَّهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِ سُلْطَانًا ۖ وَمَأْوَاهُمُ النَّارُ ۚ وَبِئْسَ مَثْوَى الظَّالِمِينَ
ہم عنقریب اہل کفر کے دلوں میں رعب (103) ڈال دیں گے، اس وجہ سے کہ انہوں نے اللہ کے ساتھ ایسی چیزوں کو شریک ٹھہرایا جن کی اللہ نے کوئی دلیل نہیں نازل کی، اور ان کا ٹھکانا جہنم ہوگا، اور ظالموں کے لیے وہ بری جگہ ہوگی
103۔ امام شوکانی لکھتے ہیں کہ واقعہ احد کے بعد جب مشرکین مکہ کی طرف واپس ہونے لگے، تو انہیں پھر خیال آیا کہ دوبارہ مدینہ پر حملہ کر کے مسلمانوں کی جڑ ہی کیوں نہ کاٹ دی جائے، بہت برا کیا کہ ہم نے انہیں قتل تو کیا لیکن بھاگنے والوں کو چھوڑ دیا، چنانچہ انہوں نے طے کیا کہ واپس جا کر مسلمانوں کا صفایا کردیں۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں میں مسلمانوں کا رعب ڈال دیا، اور وہ ڈر گئے کہ اگر اب دوبارہ گئے تو زخمی شیر انہیں زندہ نہیں واپس آنے دیں گے۔ اسی کی طرف اس آیت میں اشارہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے کافروں کے مشرکانہ عمل کی وجہ سے ان کے دلوں میں مسلمانوں کا رعب ڈال دیا۔ بخاری و مسلم نے جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت کی ہے، رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) نے فرمایا کہ مجھے پانچ ایسی چیزیں دی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی نبی کو نہیں ملیں۔ میرا دشمن ایک ماہ کی مسافت پر بیٹھا مجھ سے خوفزدہ رہتا ہے۔ الحدیث