وَكَأَيِّن مِّن نَّبِيٍّ قَاتَلَ مَعَهُ رِبِّيُّونَ كَثِيرٌ فَمَا وَهَنُوا لِمَا أَصَابَهُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَمَا ضَعُفُوا وَمَا اسْتَكَانُوا ۗ وَاللَّهُ يُحِبُّ الصَّابِرِينَ
اور بہت سے انبیاء کے ساتھ اللہ والوں کی ایک بڑی تعداد نے جہاد (100) کیا تو اللہ کی راہ میں ان کو جو تکلیف پہنچی سا کی وجہ سے نہ ہار مان لی اور نہ کمزور پڑے، اور دشمن سے دب گئے، اور اللہ صبر کرنے والوں کو پسند کرتا ہے
100۔ میدان احد میں مسلمانوں سے جو تقصیر ہوئی اور ماضی میں اللہ والے مجاہدین کا جہاد میں اپنے رسولوں کے ساتھ جیسا معاملہ رہا، دونوں کا تقابل کر کے مسلمانوں کو تنبیہ کی جا رہی ہے کہ تمہیں ان اللہ والے مجاہدین کی زندگی سے سبق حاصل کرنا چاہپئے کہ میدان جنگ میں انہیں زخم لگے یا ان کے افراد شہید ہوئے، تو انہوں نے دشمنوں کے سامنے کمزوری اور شکست خوردنی کا مظاہرہ نہیں کیا، بلکہ ثبات قدمی کا ثبوت دیا۔