وَإِمَّا يَنزَغَنَّكَ مِنَ الشَّيْطَانِ نَزْغٌ فَاسْتَعِذْ بِاللَّهِ ۖ إِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ
اور اگر شیطان کا کوئی وسوسہ (٢٤) آپ کو گناہ پر ابھارے، تو اللہ کی پناہ چاہیے، وہ بے شک خوب سننے والا، بڑاجاننے والا ہے
(24) اوپر کی آیت میں نبی کریم (ﷺ) کو جو نصیحت کی گئی ہے اسی کا تتمہ ہے، کہ اگر شیطان آپ کے دل میں وسوسہ پیدا کرے، اور برائی کا جواب برائی سے دینے پر آمادہ کرے اور مخالف سے انتقام لینے کو کہے، تو اللہ کی جناب میں پناہ لیجیے، اسی سے مدد مانگئے اور نفس کی برائی سے بچانے کی التجا کیجیے۔ اسی مفہوم کو سورۃ الاعراف آیات (199/200) میں یوں بیان کیا گیا ہے : ﴿خُذِ الْعَفْوَ وَأْمُرْ بِالْعُرْفِ وَأَعْرِضْ عَنِ الْجَاهِلِينَ وَإِمَّا يَنْزَغَنَّكَ مِنَ الشَّيْطَانِ نَزْغٌ فَاسْتَعِذْ بِاللَّهِ إِنَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ﴾ ” آپ در گذر کرنا اختیار کیجیے، نیک کام کی تعلیم دیجیے اور نادانوں سے کنارہ کش ہوجایئے اور اگر آپ کو شیطان کی طرف سے کوئی وسوسہ آنے لگے تو اللہ کی پناہ مانگ لیا کیجیے، بلاشبہ وہ خوب سننے والا خوب جاننے والا ہے“ اور سورۃ المؤمنون آیات (96، 97، 98) میں آیا ہے : ﴿ادْفَعْ بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ السَّيِّئَةَ نَحْنُ أَعْلَمُ بِمَا يَصِفُونَ وَقُلْ رَبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنْ هَمَزَاتِ الشَّيَاطِينِ وَأَعُوذُ بِكَ رَبِّ أَنْ يَحْضُرُونِ﴾ ” آپ برائی کو سب سے بہتر اچھائی کے ذریعہ دور کیجیے جو کچھ یہ بیان کرتے ہیں ہم بخوبی واقف ہیں اور دعا کیجیے کہ اے میرے رب ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں شیاطین کی چھیڑ سے اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں کہ وہ میرے پاس آجائیں۔ “