النَّارُ يُعْرَضُونَ عَلَيْهَا غُدُوًّا وَعَشِيًّا ۖ وَيَوْمَ تَقُومُ السَّاعَةُ أَدْخِلُوا آلَ فِرْعَوْنَ أَشَدَّ الْعَذَابِ
وہ لوگ صبح و شام نار جہنم کے سامنے پیش کئے جاتے ہیں، اور جس دن قیامت آجائے گی، اللہ کہے گا فرعونیوں کو سب سے سخت عذاب میں داخل کرو
دنیا میں نہایت ذلت و رسوائی کے ساتھ سمندر میں ڈبو دیئے گئے اور قبر اور برزخ میں صبح و شام یعنی ہر وقت ان کی روحوں کو آگ کا عذاب دیا جاتا ہے اور جب قیامت آئے گی تو اللہ تعالیٰ فرشتوں کو حکم دے گا کہ فرعون اور فرعونیوں کو شدید ترین عذاب میں ڈال دو۔ سیوطی نے کرمانی کی کتاب ” العجائب“ کے حوالے سے لکھا ہے کہ یہ آیت عذاب قبر کی سب سے بڑی دلیل ہے۔ اس لئے کہ آیت میں روحوں کو عذاب دیا جانا، روز قیامت کے عذاب سے پہلے بتایا گیا ہے۔ عذاب قبر نبی کریم (ﷺ) کی صحیح احادیث سے بھی ثابت ہے۔ عائشہ (رض) کہتی ہیں، نبی کریم (ﷺ) نے فرمایا کہ آگاہ رہو ! تم لوگ قبروں میں آزمائشوں میں ڈالے جاؤ گے۔ (احمد و مسلم) اور بخاری نے عائشہ (رض) سے روایت کی ہے کہ نبی کریم (ﷺ) نے فرمایا :” عذاب قبر حق ہے“ عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ رسول اللہ (ﷺ) سے نماز کے بعد عذاب قبر سے پناہ مانگتے تھے۔