وَيَا قَوْمِ إِنِّي أَخَافُ عَلَيْكُمْ يَوْمَ التَّنَادِ
اور اے میری قوم کے لوگو ! میں تمہارے بارے میں اس دن سے ڈرتا ہوں جس دن میدان محشر میں مختلف ندائیں بلند ہوں گی
اے میری قوم کے لوگو ! میں تمہارے بارے میں قیامت کے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں۔ آیت میں روز قیامت کو ﴿ يَوْمَ التَّنَادِ﴾ اس لئے کہا گیا کہ اس دن تمام قومیں اپنے اپنے اعمال کے ساتھ پکاری جائیں گی اور اہل جنت جنت والوں کو پکاریں گے اور اہل جہنم جہنمیوں کو بعض مفسرین نے لکھا ہے کہ جب زمین پھٹ پڑے گی اور قیامت کا ہنگامہ برپا ہوجائے گا تو سارے لوگ ایک دوسرے کو پکارتے ہوئے ادھر ادھر بھاگنے لگیں گے، اسی لئے اس دن کو ﴿يَوْمَ التَّنَادِ﴾ کہا گیا ہے، یعنی جس دن ایک دوسرے کو پکاریں گے۔ مفسر بغوی وغیرہ کا خیال ہے کہ مذکورہ بالا تمام ہی حالات پیش آئیں گے اور ان سب کی وجہ سے اس دن کو ﴿يَوْمَ التَّنَادِ﴾ کہا گیا ہے۔