وَقَالَ رَجُلٌ مُّؤْمِنٌ مِّنْ آلِ فِرْعَوْنَ يَكْتُمُ إِيمَانَهُ أَتَقْتُلُونَ رَجُلًا أَن يَقُولَ رَبِّيَ اللَّهُ وَقَدْ جَاءَكُم بِالْبَيِّنَاتِ مِن رَّبِّكُمْ ۖ وَإِن يَكُ كَاذِبًا فَعَلَيْهِ كَذِبُهُ ۖ وَإِن يَكُ صَادِقًا يُصِبْكُم بَعْضُ الَّذِي يَعِدُكُمْ ۖ إِنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي مَنْ هُوَ مُسْرِفٌ كَذَّابٌ
اور آل فرعون کے ایک مرد مومن (١٦) نے کہا جو اپنا ایمان چھپائے ہوئے تھا، کیا تم لوگ ایک آدمی کو صرف اس لئے قتل کردو گے کہ وہ کہتا ہے : میرا رب اللہ ہے، اور وہ تمہارے سامنے اپنے رب کی کھلی نشانیاں بھی پیش کرچکا ہے، اور اگر وہ جھوٹا ہے تو اس کا جھوٹ اسی کو نقصان پہنچائے گا، اور اگر وہ سچا ہے تو تم پر بعض وہ عذاب نازل ہوجائے گا جس کا وہ تم سے وعدہ کرتا ہے، بے شک اللہ حد سے تجاوز کرنے والے بڑے جھوٹے کو راہ حق نہیں دکھاتا ہے
(16) قرآن کریم کے ظاہری بیان کے مطابق آل فرعون کا ایک آدمی خفیہ طور پر موسیٰ (علیہ السلام) کی رسالت پر ایمان رکھتا تھا۔ مفسرین لکھتے ہیں کہ وہ فرعون کا چچا زاد بھائی تھا اور اس کا نام شمعان تھا۔ جب اس نے فرعون کی بات سنی کہ وہ موسیٰ (علیہ السلام) کو قتل کرنے کی بات کر رہا ہے تو اس نے جرأت کر کے کہا کہ تم لوگ ایک آدمی کو صرف اس لئے قتل کرنا چاہتے ہو کہ وہ صرف اللہ کے رب ہونے کا قائل ہے، حالانکہ وہ اپنے اور اپنے عقیدہ کی صداقت پر تمہارے سامنے ایسے دلائل پیش کرچکا ہے جن کی تم تردید نہیں کرسکے ہو۔ مرد مومن نے اس کے بعد اپنے لہجے میں تھوڑی نرمی پیدا کرتے ہوئے کہا اگر ہم مان لیں کہ وہ جھوٹا ہے تو اس کے جھوٹ کا نقصان اسے ہی پہنچے گا اللہ تعالیٰ دنیا و آخرت دونوں جگہ اس کے جھوٹ کی اسے سزا دے گا اور اگر وہ سچا ہے اور تم اسے تکلیف دو گے تو جس دنیاوی اور اخروی عذاب کی وہ دھمکی دیتا ہے اس کی گرفت میں آجاؤ گے، کیونکہ اللہ تعالیٰ کبھی بھی اس آدمی کو کامیاب نہیں کرتا جو حد سے تجاوز کرنے والا اور جھوٹا ہوتا ہے۔