وَأَشْرَقَتِ الْأَرْضُ بِنُورِ رَبِّهَا وَوُضِعَ الْكِتَابُ وَجِيءَ بِالنَّبِيِّينَ وَالشُّهَدَاءِ وَقُضِيَ بَيْنَهُم بِالْحَقِّ وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ
اور زمین اپنے رب کے نور سے روشن (٤٢) ہوجائے گی، اور اعمال نامے رکھے جائیں گے، اور انبیاء اور شہداء لائے جائیں گے، اور ان کے درمیان عدل و انصاف کے مطابق فیصلہ کیا جائے گا، اور ان پر ذرہ برابر ظلم نہیں کیا جائے گا
(42) قیامت کے دن اللہ تعالیٰ جب مخلوق کے درمیان فیصلہ کرنے کے لئے ظاہر ہوگا تو اس کی تجلی سے پورا میدان محشر اجالا ہوجائے گا اور لوگوں کے نامہ ہائے اعمال سامنے لائے جائیں گے اور انبیائے کرام آگے آئیں گے جو گواہی دیں گے کہ انہوں نے اپنی اپنی امتوں کو اللہ کا پیغام پہنچا دیا تھا، اور نبی کریم (ﷺ) کی امت کے لوگ آگے لائیں گے جائیں گے جو گواہی دیں گے کہ گزشتہ انبیاء نے اپنی اپنی امتوں تک اللہ کا پیغام پہنچا دیا تھا اور اللہ تعالیٰ اپنی تمام مخلوقات کے درمیان پورے عدل و انصاف کے ساتھ فیصلہ کر دے گا، کسی پر کوئی ظلم نہیں ہوگا