مَثَلُ مَا يُنفِقُونَ فِي هَٰذِهِ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا كَمَثَلِ رِيحٍ فِيهَا صِرٌّ أَصَابَتْ حَرْثَ قَوْمٍ ظَلَمُوا أَنفُسَهُمْ فَأَهْلَكَتْهُ ۚ وَمَا ظَلَمَهُمُ اللَّهُ وَلَٰكِنْ أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ
وہ لوگ اس دنیاوی زندگی میں جو کچھ خرچ کرتے ہیں، اس کی مثال اس تیز ہوا کی ہے جس میں کڑاکے کی سردی ہو، جو ایسی قوم کی کھیتی کو جا لگے جس نے اپنے آپ پر ظلم کیا ہو، اور اس (کھیتی) کو تباہ کردے، اور اللہ نے ان پر ظلم نہیں کیا، بلکہ انہوں نے خود اپنے آپ پر ظلم کیا
آیت میں ایک مثال کے ذریعہ اللہ نے یہ بیان کیا ہے کہ اہل کفر اگر اپنا مال کسی خیر کے کام میں بھی خرچ کرتے ہیں تو قیامت کے دن ان کے کام نہ آئے گا، اللہ تعالیٰ نے ایسے بد نصیب کافروں کی بدنصیبی کی مزید وضاحت کے لیے یہ مثال بیان کی، کہ جیسے کسی قوم کا کوئی ہرا بھرا باغ یا کھیت ہو جسے دیکھ دیکھ کر وہ خوش ہو رہے ہوں، کہ اچانک ایک سخت ٹھنڈی ہوا چلے، جس میں آگ کی سی تیزی ہو، جو اسے مارے ٹھنڈک کے جلا دے، یعنی کافروں کو ان کے کارہائے خیر کا کوئی فائدہ نہ پہنچے گا، کیوں کہ ایمان کے بغیر کوئی عمل بھی اللہ کے نزدیک قابل قبول نہیں۔