فَاعْبُدُوا مَا شِئْتُم مِّن دُونِهِ ۗ قُلْ إِنَّ الْخَاسِرِينَ الَّذِينَ خَسِرُوا أَنفُسَهُمْ وَأَهْلِيهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۗ أَلَا ذَٰلِكَ هُوَ الْخُسْرَانُ الْمُبِينُ
پس تم لوگ اس کے سوا جس کی چاہو عبادت کرو، آپ کہہ دیجیے کہ بلا شبہ گھاٹا پانے والے تو وہ ہیں جو قیامت کے دن اپنی جانوں اور اپنے گھروالوں کو خسارے میں ڈالیں گے، آگاہ رہیے کہ وہی کھلا نقصان و خسران ہوگا
ہے اے مشرکین مکہ ! اگر تم میری دعوت قبول نہیں کرتے ہو اور توحید کا انکار کرتے ہو تو اس کے سوا غیروں کے سامنے سر ٹیکتے رہو، تمہیں عنقریب اپنا انجام معلوم ہوجائے گا۔ اور مجھے یہ بھی بتا دینے کو کہا گیا ہے کہ اصل گھاٹا پانے والے وہ لوگ ہیں، جو قیامت کے دن کفر وضلالت کی وجہ سے خود بھی جہنم کا ایندھن بنیں گے اور اپنے اہل و عیال کو گمراہ کرنے کی وجہ سے انہیں بھی اپنے ساتھ اس میں لے جائیں گے اور جنت کی نعمتوں سے ہمیشہ کے لئے محروم کردیئے جائیں گے۔ درحقیقت یہی وہ خسارہ ہے جس سے بڑھ کر اور کوئی خسارہ نہیں، کہ گوشت اور ہڈی سے بنے انسانوں کو جہنم کا ایندھن بنا دیا جائے۔