يَوْمَ تَبْيَضُّ وُجُوهٌ وَتَسْوَدُّ وُجُوهٌ ۚ فَأَمَّا الَّذِينَ اسْوَدَّتْ وُجُوهُهُمْ أَكَفَرْتُم بَعْدَ إِيمَانِكُمْ فَذُوقُوا الْعَذَابَ بِمَا كُنتُمْ تَكْفُرُونَ
جس دن کچھ چہرے (76) چمکتے ہوں گے، اور کچھ چہرے کالے ہوں گے، جن کے چہرے کالے ہوں گے (ان سے کہا جائے گا کہ) تم لوگوں نے ایمان کے بعد کفر کو قبول کرلیا تھا، تو اپنے کفر کی وجہ سے عذاب کا مزہ چکھو
76۔ گذشتہ آیت کے آخر میں اختلاف کرنے والوں کو عذاب الیم سے ڈرایا گیا ہے، یہاں بتایا جا رہا ہے کہ یہ عذاب انہیں اس دن ملے گا جب مؤمنوں کے چہرے نور ایمان سے چمک رہے ہوں گے اور کافروں اور دین میں اختلاف پیدا کرنے والوں کے چہرے نور ایمان سے محروم ہونے کی وجہ سے سیاہ ہوں گے۔ ابن عباس (رض) کا قول ہے کہ روشن چہرے والوں سے مراد اہل سنت والجماعت ہیں، اور سیاہ چہرے والوں سے مراد اہل بدعت اور امت میں افتراق پیدا کرنے والے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں قیامت کے دن روشن چہروں والا بنائے۔ آمین۔