فَكَفَرُوا بِهِ ۖ فَسَوْفَ يَعْلَمُونَ
پھر اللہ کی کتاب کا انکار کر بیٹھے، تو جلد ہی انہیں اپنا انجام معلوم ہوجائے گا
لیکن جب اللہ نے ان کے لئے قرآن کریم نازل فرمایا جو اس کی عظیم تر کتاب ہے، تو اس پر ایمان لانے سے انکار کردیا۔ معلوم ہوا کہ ان کی بات محض جھوٹی تمنا تھی، اس لئے انہیں عنقریب معلوم ہوجائے گا کہ قرآن کریم کی تکذیب کا انجام کیا ہوتا ہے۔ مشرکین عرب کی اس جھوٹی تمنا کو اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں کئی دیگر آیتوں میں بھی بیان کیا ہے۔ سورۃ فاطر آیت (42) میں فرمایا ہے : ﴿وَأَقْسَمُوا بِاللَّهِ جَهْدَ أَيْمَانِهِمْ لَئِنْ جَاءَهُمْ نَذِيرٌ لَيَكُونُنَّ أَهْدَى مِنْ إِحْدَى الْأُمَمِ فَلَمَّا جَاءَهُمْ نَذِيرٌ مَا زَادَهُمْ إِلَّا نُفُورًا﴾ ” اور کفار نے بڑی زور دار قسم کھائی تھی کہ اگر ان کے پاس کوئی ڈرانے والا آئے تو ہر ایک امت سے زیادہ ہدایت قبول کرنے والے ہوں، پھر جب ان کے پاس ایک پیغمبر آگیا، تو ان کی نفرت ہی میں اضافہ ہوا۔“ اور سورۃ الانعام آیات (156، 157) میں فرمایا ہے : ﴿أَنْ تَقُولُوا إِنَّمَا أُنْزِلَ الْكِتَابُ عَلَى طَائِفَتَيْنِ مِنْ قَبْلِنَا وَإِنْ كُنَّا عَنْ دِرَاسَتِهِمْ لَغَافِلِينَ أَوْ تَقُولُوا لَوْ أَنَّا أُنْزِلَ عَلَيْنَا الْكِتَابُ لَكُنَّا أَهْدَى مِنْهُمْ فَقَدْ جَاءَكُمْ بَيِّنَةٌ مِنْ رَبِّكُمْ وَهُدًى وَرَحْمَةٌ فَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنْ كَذَّبَ بِآيَاتِ اللَّهِ وَصَدَفَ عَنْهَا﴾ ” کہیں تم لوگ یہ نہ کہو کہ کتاب تو ہم سے پہلے جو دو فرقے تھے ان پر نازل ہوئی تھی اور ہم ان کے پڑھنے پڑھانے سے محض بے خبر تھے یا یوں کہو کہ اگر ہم پر کوئی کتاب نازل ہوتی تو ہم ان سے بھی زیادہ راہ راست پر ہوتے سو اب تمہارے پاس تمہارے رب کے پاس سے ایک کتاب واضح اور رہنمائی کا ذریعہ اور رحمت آچکی ہے اب اس شخص سے زیادہ ظالم کون ہوگا جو ہماری ان آیتوں کو جھوٹا بتائے اور اس سے روکے۔ “