سورة آل عمران - آیت 102

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنتُم مُّسْلِمُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اے ایمان والو ! اللہ سے درو، جیسا اس سے ڈرنا چاہئے (72) اور تمہاری موت آئے تو اسلام پر آئے

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

ابن ابی حاتم اور حاکم وغیرہما نے سند صحیح کے ساتھ روایت کی ہے کہ عبداللہ بن مسعود (رض) نے تقاتہ کا معنی یہ بیان کیا کہ اللہ کی اطاعت کی جائے، اس کی نافرمانی نہ کی جائے، اسے یاد کیا جائے، بھولا نہ جائے، اس کا شکر ادا کیا جائے، ناشکری نہ کی جائے، بعض لوگوں نے کہا ہے کہ اس آیت کا ابتدائی حصہ سورۃ تغابن کی آیت ۔ یعنی اللہ سے اپنی طاقت بھر ڈرتے رہو۔ کے ذریعہ منسوخ ہے، لیکن یہ رائے صحیح نہیں ہے، اس لیے کہ اس آیت سے مراد یہ ہے کہ بندہ ہر وقت ہر حال میں اللہ سے تعلق رکھتے، اس کے عقاب سے ڈرتا رہے، اور اس کی عظمت و جلال کا اعتراف اس کے دل و دماغ پر مسلط رہے، اور سورۃ تغابن والی آیت کا مفہوم یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے کسی بھی انسان کو اس کی طاقت سے زیادہ مکلف نہیں کیا ہے۔