فَاسْتَفْتِهِمْ أَهُمْ أَشَدُّ خَلْقًا أَم مَّنْ خَلَقْنَا ۚ إِنَّا خَلَقْنَاهُم مِّن طِينٍ لَّازِبٍ
پس اے میرے نبی ! ذرا آپ ان سے پوچھئے (٥) تو سہی کہ کیا ان کا (دوبارہ) پیدا کرنا زیادہ مشکل کام ہے، یا ہماری ان مخلوقات کا جنہیں ہم پیدا کرچکے ہیں، بے شک ہم نے انہیں چپکنے والی مٹی سے پیدا کیا ہے
(5) نبی کریم (ﷺ) سے کہا جا رہا ہے کہ آپ مشرکین سے پوچھئے جو بعث بعد الموت کا انکار کرتے ہیں کہ جسمانی قوت و متانت میں وہ زیادہ ہیں یا آسمان و زمین اور پہاڑ؟ اس کا جواب اس کے سوا ان کے پاس کچھ نہیں کہ وہ واقعی کمزور اور ناتواں جسم رکھتے ہیں، اور آسمانوں و زمین اور پہاڑ ان سے کہیں زیادہ قوی اور بڑے ہیں جنہیں اللہ نے پیدا کیا ہے اور یہ بات انہیں اس حقیقت کے اعتراف پر مجبور کرتی ہے کہ اللہ کی قدرت سے کوئی چیز خارج نہیں ہے اس لئے انسانوں کو دوبارہ زندہ کرنا بھی اس کے لئے بے حد آسان ہے۔ آیت کے آخر میں انسان کی کمزو ری و ناتوانی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ہم نے تو اسے چکنی اور کمزور مٹی سے پیدا کیا ہے وہ اپنی اس حقیقت کو اور آسمان و زمین اور پہاڑوں کی قوت کو مدنظر رکھتے ہوئے کیوں نہیں ایمان لاتا کہ جو اللہ ان مہیب آسمانوں، زمینوں اور پہاڑوں کو پیدا کرنے پر قادر ہے وہ یقیناً انسانوں کو دوبارہ پیدا کرنے پر قادر ہے۔