فَلَا يَسْتَطِيعُونَ تَوْصِيَةً وَلَا إِلَىٰ أَهْلِهِمْ يَرْجِعُونَ
اس کے بعد نہ وہ کوئی وصیت کر پائیں گے، نہ ہی اپنے گھر والوں کے پاس لوٹ کر جا سکیں گے
اسی لئے آیت 50 میں کہا گیا کہ لوگوں کو اتنی بھی مہلت نہیں ملے گی کہ کسی کو کوئی وصیت کرسکیں، یا اپنے بال بچوں کے پاس جا کر ان کا حال معلوم کرسکیں۔ بخاری و مسلم اور دیگر محدثین نے ابوہریرہ (رض) سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا :” قیامت اچانک برپا ہوجائے گی درانحالیکہ دو آدمی کپڑا پھیلا کر خرید و فروخت کرنا چاہتے ہوں گے، نہ اسے خرید و فروخت کر پائیں گے، نہ ہی اسے لپیٹ پائیں گے اور قیامت قائم ہوجائے گی جبکہ آدمی پانی کا حوض درست کر رہا ہوگا، لیکن وہ اس میں اپنے جانوروں کو پانی نہیں پلا سکے گا اور قیامت آجائے گی جبکہ ٓدمی اپنی اونٹنی کا دودھ ہاتھ میں لئے ہوگا اور اسے پی نہ سکے گا اور قیامت قائم ہوجائے گی جبکہ آدمی اپنا کھانا منہ کی طرف لے جا رہا ہوگا اور اسے کھا نہ سکے گا۔ “