أَوَلَمْ يَسِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَيَنظُرُوا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ وَكَانُوا أَشَدَّ مِنْهُمْ قُوَّةً ۚ وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُعْجِزَهُ مِن شَيْءٍ فِي السَّمَاوَاتِ وَلَا فِي الْأَرْضِ ۚ إِنَّهُ كَانَ عَلِيمًا قَدِيرًا
کیا یہ لوگ زمین میں چل پھر کر (٢٥) دیکھتے نہیں کہ ان لوگوں کا کیسا انجام ہوا جو ان سے پہلے گذر چکے ہیں، حالانکہ وہ لوگ ان سے زیادہ طاقتور تھے، اور آسمانوں اور زمین میں کوئی چیز ایسی نہیں جو اسے عاجز بنا دے، وہ تو بے شک بڑا علم والا، بڑی قدرت والا ہے
25 -کفار مکہ کو غور و فکر کی دعوت دی جا رہی ہے کہ ہر عقلمند انسان اپنے جیسے دوسرے انسان کی حالت دیکھ کر عبرت و نصیحت حاصل کرتا ہے کہ اگر میں نے بھی اس جیسا کام کیا تو ایسے ہی انجام سے دو چار ہونگا۔اسی لیے کفار مکہ سے ازراہ ہمدردی کہا جارہا ہے کہ کیا انھوں نے زمین میں گھوم پھر کران قوموں کا انجام نہیں دیکھا ہے جو ان سے پہلے، ان کے قرب و جوار میں رہتی تھیں، اور ان سے زیادہ قوت کی مالک تھیں، لیکن جب انہوں نے اللہ سے سرکشی کی تو اس نے انہیں ہلاک کردیا اور انہیں کوئی نہیں بچا سکا، اس لئے کہ آسمانوں اور زمین میں کوئی چیز ایسی نہیں ہے جو اللہ کو عاجز بنا سکے اور اس سے راہ فرار اختیار کرلے نبی کریم (ﷺ) کی ایک مسنون دعا میں آیا ہے :” ولا ملجاً ولا منجاً منک الا الیک“” میرے رب تجھ سے بھاگ کر تیری ہی جناب میں پناہ و نجات مل سکتی ہے“ (بخاری، مسلم، ابوداؤد)