وَاللَّهُ الَّذِي أَرْسَلَ الرِّيَاحَ فَتُثِيرُ سَحَابًا فَسُقْنَاهُ إِلَىٰ بَلَدٍ مَّيِّتٍ فَأَحْيَيْنَا بِهِ الْأَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا ۚ كَذَٰلِكَ النُّشُورُ
اور وہ اللہ ہے جو ہواؤں کو بھیجتا ہے، وہ ہوائیں بادل کو ابھارتی ہیں، جسے ہم مردہ علاقے (٧) تک لے جاتے ہیں، اور اس کے زریعہ زمین کو اس کی موت کے بعد زندگی دیتے ہیں۔ اسی طرح انسان دوبارہ اٹھائے جائیں گے
7- اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کی متعدد آیتوں میں زمین کی موت اور پھر بارش کے بعد اس کی زندگی کی مثال دے کر انسانوں کو دوبارہ زندہ کرنے پر استدلال کیا ہے، رات دن کا مشاہدہ ہے کہ زمین بالکل خشک ہوتی ہے، اس میں ایک بھی ہرا پودا نہیں ہوتا ہے، پھر اللہ تعالیٰ بارش بھیجتا ہے تو اسی زمین میں حرکت پیدا ہوتی ہے اور جب کا شتکار اس میں بیج ڈالتا ہے تو کچھ ہی دنوں کے بعد اس میں پودے لہلہانے لگتے ہیں۔ اسی طرح انسان کی جب دنیاوی زندگی پوری ہوجاتی ہے تو وہ مر جاتا ہے اور قیامت سے پہلے جو لوگ موجود ہوں گے وہ سب بھی مر جائیں گے، پھر اللہ تعالیٰ تمام انسانوں کو دوبارہ اسی طرح زندہ کرے گا جس طرح وہ بارش کے ذریعہ زمین کو زندہ کرتا ہے اور دیکھتے ہی دیکھتے اس میں پودے لہلہانے لگتے ہیں۔