يَا أَيُّهَا النَّاسُ اذْكُرُوا نِعْمَتَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ ۚ هَلْ مِنْ خَالِقٍ غَيْرُ اللَّهِ يَرْزُقُكُم مِّنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ ۚ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ۖ فَأَنَّىٰ تُؤْفَكُونَ
اے لوگو ! تم اپنے اوپر اللہ کی نعمت (٢) کو یاد کرو، کیا اللہ کے سوا اور کوئی پیدا کرنے والا ہے جو تمہیں آسمان اور زمین سے روزی پہنچاتا ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے، پس تمہاری عقل کیوں ماری گئی ہے
2 -اللہ تعالیٰ نے بنی نوع انسان کو حکم دیا ہے کہ ان کے لئے اللہ کی نعمتوں کا جو فیضان عام ہے، اسے یاد کریں اور اس کا شکر ادا کرتے رہیں، تاکہ وہ نعمتیں باقی رہیں، اور مزید نعمتوں کا تسلسل باقی رہے اور ان نعمتوں کو یاد کرنے کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ جب بندہ یہ سمجھے گا کہ ان نعمتوں کا پیدا کرنے الا اور انہیں اس تک بھیجنے والا صرف اللہ ہے تو لا محالہ ایک سلیم الفطرت آدمی کے ذہن میں یہ بات آئے گی کہ عبادت کا بھی وہی تنہا حقدار ہے اور اس سے بڑھ کر ناشکرمی کیا ہو سکتی ہے کہ کھلائے وہ مالک کل اور بندہ گائے کسی اور کا اسی لئے آیت کے آخر میں کہا گیا کہ جب اس کے سوا کوئی بندگی کے لائق نہیں ہے، تو لوگ اس کی وحدانیت سے کیوں روگردانی کرتے ہیں؟!