وَلَا تُؤْمِنُوا إِلَّا لِمَن تَبِعَ دِينَكُمْ قُلْ إِنَّ الْهُدَىٰ هُدَى اللَّهِ أَن يُؤْتَىٰ أَحَدٌ مِّثْلَ مَا أُوتِيتُمْ أَوْ يُحَاجُّوكُمْ عِندَ رَبِّكُمْ ۗ قُلْ إِنَّ الْفَضْلَ بِيَدِ اللَّهِ يُؤْتِيهِ مَن يَشَاءُ ۗ وَاللَّهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ
اور تم لوگ صرف اسی پر اعتماد (56) کرو جو تمہارے دین کی اتباع کرتا ہے، آپ کہہ دیجئے کہ اصل ہدایت تو اللہ کی ہدایت ہے، (اور یہ ہرگز نہ مانو) کہ کسی کو ویسا ہی دین دیا جائے گا جیسا تمہیں دیا گیا ہے، یا وہ لوگ تمہارے رب کے پاس تم سے جھگڑیں گے، آپ کہہ دیجئے کہ فضل تو اللہ کے ہاتھ میں ہے، جسے چاہتا ہے، عطا کرتا ہے، اور اللہ بڑا وسعت والا اور بڑا جاننے والا ہے
56۔ اہل کتاب کے کلام کا تتمہ ہے۔ وہ یہودیوں سے کہا کرتے تھے کہ مسلمانوں پر بھروسہ نہ کرو، اپنا راز اور اپنے دل کی باتیں انہیں ہرگز نہ بتاؤ۔ یہودیوں کی اس سازش کو بیان کرنے کے بعد اللہ نے اپنے رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) سے کہا کہ آپ ان سے کہہ دیجئے کہ ہدایت کا سرچشمہ اسلام ہے، اس کے علاوہ سب کچھ گمراہی ہے، تم لوگوں کی سازش اور تمہارا یہ حسد اس لیے ہے کہ تم یہ گوارہ نہیں کرسکتے کہ تمہاری طرح دوسروں کو بھی شریعت الٰہیہ، علم اور اللہ کی کتاب دی جائے، یا تمہارا رویہ اس لیے یہ ہے کہ یہ مسلمان قیامت کے دن تمہارے خلاف گواہی نہ دیں کہ وہ ایمان لے آئے اور تم لوگوں نے حق واضح ہوجانے کے باوجود کفر کی راہ اختیار کی۔