وَمَا أَمْوَالُكُمْ وَلَا أَوْلَادُكُم بِالَّتِي تُقَرِّبُكُمْ عِندَنَا زُلْفَىٰ إِلَّا مَنْ آمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا فَأُولَٰئِكَ لَهُمْ جَزَاءُ الضِّعْفِ بِمَا عَمِلُوا وَهُمْ فِي الْغُرُفَاتِ آمِنُونَ
اور تمہارے اموال (٢٩) اور تمہاری اولاد وہ چیزیں نہیں ہیں جو تمہیں ہم سے قریب کردیں گی، بلکہ جو ایمان لائے گا اور عمل صالح کرے گا، انہی کو ان کے نیک اعمال کا دوہرا بدلہ ملے گا، اور وہ لوگ جنت کے بالا خانوں میں امن وامان کے ساتھ رہیں گے
29 -گزشتہ جواب کی مزید تاکید و توثیق کے طور پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ تمہارے مال اور تمہاری اولاد اللہ سے قربت کا سبب نہیں بن سکتے ہیں اللہ کے نزدیک تو صرف ایمان اور عمل صالح کی قدر و قیمت ہے ایمان لانے کے بعد جو شخص جس قدر فرائض و واجبات کی پابندی کے گا اور نوافل اور دیگرکارہائے خیر کا اہتمام کرے گا اسی قدر وہ اپنے رب سے قریب ہوتا جائے گا، اور انہیں ان کے اعمال صالحہ کا دوگنا، دس گنا اور اس سے زیادہ اجر ملے گا، اور وہ قیامت کے دن موت اور ہر شر سے مامون جنت کے بلند و بالا کمروں میں رہیں گے۔ اس آیت کا مضمون سورۃ المومنون آیات (56,55) میں یوں بیان کیا گیا ہے : ﴿أَيَحْسَبُونَ أَنَّمَا نُمِدُّهُمْ بِهِ مِنْ مَالٍ وَبَنِينَ نُسَارِعُ لَهُمْ فِي الْخَيْرَاتِ بَلْ لَا يَشْعُرُونَ﴾ ” کیا وہ سمجھ بیٹھے ہیں کہ ہم جو ان کے مال واولاد بڑھا رہے ہیں، ان کے لئے بھلائیوں میں جلدی کر رہے ہیں، نہیں ! بلکہ وہ سمجھتے ہی نہیں ہیں“ اور سورۃ التوبہ آیت 55 میں آیا ہے :﴿ فَلَا تُعْجِبْكَ أَمْوَالُهُمْ وَلَا أَوْلَادُهُمْ إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُعَذِّبَهُمْ بِهَا فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَتَزْهَقَ أَنْفُسُهُمْ وَهُمْ كَافِرُونَ﴾” اپس آپ کو ان کے مال و اولاد تعجب میں نہ ڈال دیں، اللہ یہ چاہتا ہے کہ اس سے انہیں دنیا کی زندگی میں ہی سزا دے اور کفر ہی کی حالت میں ان کی جانیں نکل جائیں۔ “