قُل لَّا تُسْأَلُونَ عَمَّا أَجْرَمْنَا وَلَا نُسْأَلُ عَمَّا تَعْمَلُونَ
اے میرے نبی ! آپ کہہ دیجیے کہ ہمارے جرائم کے بارے میں تم سے نہیں پوچھا (٢١) جائے گا، اور نہ ہم سے تمہارے کرتوتوں کے بارے میں سوال ہوگا
21 -حافظ ابن کثیر لکھتے ہیں کہ اس آیت کریمہ میں مشرکین سے پرامن اعلان برأت ہے کہ جب تک تم ایمان نہیں لاؤ گے، ہمارا اور تمہارا کوئ رشتہ اور تعلق نہیں ہو سکتا، ہم اپنے اعمال کے ذمہ دار ہیں اور تم اپنے اعمال کے، اگر ہم سے کوئی گناہ سر زد ہوگا تو تم اس کے بارے میں نہیں پوچھے جاؤ گے اور نہ تمہارے اعمال کے بارے میں ہم سے پوچھا جائے گا اگر ایمان لے آؤ گے تو ہم سب بھائی بھائی ہوجائیں گے، ورنہ ہم تم سے بری ہیں اور تم ہم سے بری ہو، اللہ تعالیٰ نے سورۃ یونس آیت 41 میں فرمایا ہے : ﴿وَإِنْ كَذَّبُوكَ فَقُلْ لِي عَمَلِي وَلَكُمْ عَمَلُكُمْ أَنْتُمْ بَرِيئُونَ مِمَّا أَعْمَلُ وَأَنَا بَرِيءٌ مِمَّا تَعْمَلُونَ﴾” اور اگر آپ کو جھٹلاتے رہیں تو یہ کہہ دیجیے کہ میرے لئے میرا عمل اور تمہارے لئے تمہارا عمل، تم میرے عمل سے بری ہو اور میں تمہارے عمل سے بری ہوں“ اور سورۃ الکافرون میں فرمایا ہے : ﴿قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ لَا أَعْبُدُ مَا تَعْبُدُونَ وَلَا أَنْتُمْ عَابِدُونَ مَا أَعْبُدُ﴾” آپ کہہ دیجیے کہ اے کافرو ! نہ میں عبادت کرتا ہوں اس کی جس کی تم عبادت کرتے ہو، نہ تم عبادت کرنے والے ہو جس کی میں عبادت کرتا ہوں۔ “ شو کانی لکھتے ہیں کہ یہ اور اس معنی کی دوسری آیتوں کا حکم جہاد و قتال والی آیتوں کے ذریعہ منسوخ ہوچکا ہے۔