وَمَا كَانَ لَهُ عَلَيْهِم مِّن سُلْطَانٍ إِلَّا لِنَعْلَمَ مَن يُؤْمِنُ بِالْآخِرَةِ مِمَّنْ هُوَ مِنْهَا فِي شَكٍّ ۗ وَرَبُّكَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ حَفِيظٌ
اور اسے ان لوگوں پر کوئی تسلط (١٦) حاصل نہیں تھا، لیکن ہم نے ہی جاننا چاہا کہ کون آخرت پر ایمان رکھتا ہے اور کون اس کے بارے میں شک میں مبتلا ہے، اور آپ کا رب ہر چیز پر نگراں ہے
16 -ابلیس کو انسان پر نہ کوئی مادی قوت حاصل ہے اور نہ معنوی، اسے تو اللہ کی جانب سے صرف اتنی اجازت ملی ہے کہ وہ انسان کے دل میں طرح طرح کے وسوسے پیدا کرے، گناہ کو اس کی نگاہ میں خوبصورت بنا کر پیش کرے اور اللہ کی نافرمانی کی طرف بلائے اور یہ اجازت اسے اس لئے ملی ہے تاکہ معلوم ہوجائے کہ کون آخرت پر ایمان لا کر اللہ کی نازل کردہ شریعت کے مطابق اپنی زندگی گذارتا ہے اور کون اس کے بارے میں شک و شبہ میں مبتلا ہو کر معصیت و سرکشی کی راہ اختیار کرتا ہے۔ آیت کے آخر میں اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی سے مخاطب ہو کر فرمایا کہ آپ کا رب ہر چیز اور ہر بات سے باخبر ہے، وہ اپنے بندوں کے اچھے اور برے اعمال کو گن رہا ہے، تاکہ قیامت کے دن ان کا حساب لے اور انہیں ان کا بدلہ دے۔