وَلَقَدْ آتَيْنَا دَاوُودَ مِنَّا فَضْلًا ۖ يَا جِبَالُ أَوِّبِي مَعَهُ وَالطَّيْرَ ۖ وَأَلَنَّا لَهُ الْحَدِيدَ
اور ہم نے داؤد کو اپنے فضل خاص سے نوازا (8) تھا، (ہم نے حکم دیا تھا) کہ اے پہاڑو ! ان کے ساتھ تم بھی تسبیح پڑھو، اور چڑیوں کو بھی یہی حکم دیا تھا، اور ہم نے ان کے لئے لوہے کو نرم بنا دیا تھا
8 -اوپر کی آیت میں اللہ سے تعلق جوڑنے والے اور اس کی طرف رجوع کرنے والے بندوں کا ذکر آیا ہے کہ وہی لوگ اللہ کی عظیم نشانیوں میں غور و فکر کرتے ہیں اور عبرت حاصل کرتے ہیں اسی مناسبت سے اس آیت میں اللہ نے اپنے دو ایسے بندوں اور انبیاء کا ذکر کیا ہے جن کی ایک بڑی صفت یہ تھی کہ وہ ہر حال میں اپنے رب کو یاد کرتے تھے اور توبہ و استغفار میں مشغول رہتے تھے وہ دونوں داؤد اور ان کے بیٹے سلیمان علیہا السلام تھے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ہم نے داؤد کو اپنی طرف سے خاص فضل سے نوازا تھا، انہیں نبوت، زبور اور بادشاہت دی تھی، پہاڑوں اور چڑیوں کو حکم دیا تھا کہ جب داؤد اپنے رب کی تسبیح بیان کریں تو وہ بھی ان کے ساتھ تسبیح بیان کریں، اور ہم نے ان کے لئے لوہے کو موم کے مانند نرم بنا دیا۔