إِذْ جَاءُوكُم مِّن فَوْقِكُمْ وَمِنْ أَسْفَلَ مِنكُمْ وَإِذْ زَاغَتِ الْأَبْصَارُ وَبَلَغَتِ الْقُلُوبُ الْحَنَاجِرَ وَتَظُنُّونَ بِاللَّهِ الظُّنُونَا
جب دشمن تم پر چڑھ آئے، تمہارے اوپر سے (٨) اور تمہارے نیچے سے اور جب آنکھیں پتھرا گئیں اور دل گلے تک پہنچ گئے اور تم لوگ اللہ کے بارے میں مختلف قسم کے گمان کرنے لگے
(8) ﴿مِنْ فَوْقِكُمْ﴾ سے مراد وادی کا بالائی علاقہ ہے، یعنی مدینہ کا مشرقی حصہ اس طرف سے عیینہ بن حصن کی قیادت میں قبیلہ غطفان، عوف بن مالک کی قیادت میں قبیلہ ہوازن اور طلیحہ بن خویلد اسدی کی قیادت میں نجد کے قبائل آئے اور ان کے ساتھ بنی نضیر کے یہود مل گئے اور﴿ مِنْ أَسْفَلَ مِنْكُمْ﴾سے مراد وادی کا نشیبی علاقہ ہے یعنی مدینہ کا مغربی علاقہ اس طرف سے ابوسفیان بن حرب کی قیادت میں کفار قریش اور کچھ دوسرے لوگ آئے اور خندق کی سمت سے بنوقریظہ کے یہودی تھے جن کے ساتھی حیی بن اخطب یہودی اور عامر بن طفیل وغیرہ تھے۔ ہر چہار جانب سے دشمنوں کو آتا دیکھ کر مسلمانوں کی آنکھیں پتھرا گئیں کہ ہر طرف دشمن ہی دشمن نظر آرہے ہیں اور مارے خوف و دہشت کے ان کے دل باہر نکل جانے کے لئے ان کی گردنوں تک پہنچ گئے اور اللہ تعالیٰ کے بارے میں طرح طرح کے اوہام و خیالات ان کے دلوں میں پروش پانے لگے کہ معلوم نہیں وہ ہماری مدد کرے گا یا ہمارے گناہوں کے سبب ہمیں ذلیل و رسوا کر دے گا۔