سورة لقمان - آیت 34

إِنَّ اللَّهَ عِندَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْأَرْحَامِ ۖ وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ مَّاذَا تَكْسِبُ غَدًا ۖ وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ بِأَيِّ أَرْضٍ تَمُوتُ ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

بے شک اللہ کو ہی قیامت کا علم (٢٦) ہے اور وہی بارش برساتا ہے اور ویہ جانتا ہے اسے جو ماں کے رحم میں ہوتا ہے اور کوئی آدمی نہیں جانتا کہ وہ کل کیا کرے گا اور نہ کوئی یہ جانتا ہے کہ زمین کے کس خطے میں اس کی موت واقع ہوگی، بے شک اللہ بڑا جاننے والا، بڑا باخبر ہے

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(26) مفسرین لکھتے ہیں، کفار مکہ نبی کریم (ﷺ) سے بار بار پوچھتے تھے کہ وہ قیامت جس کی تم ہمیں دھمکی دیتے ہو اور جس سے ہمیں ڈراتے ہو وہ آخر کب آئے گی؟ قرآن کریم نے ان کے اس استہزاء آمیز سوال کا جواب مختلف آیتوں میں اور مختلف انداز میں دیا ہے، یہ آیت کریمہ بھی ان کے اسی سوال کا جواب ہے اور اس جواب کے ساتھ اللہ نے دیگر چار چیزوں کا بھی ذکر کیا ہے، جن کا علم اس کے سوا کسی کو نہیں ہے بخاری و مسلم اور دیگر ائمہ حدیث نے ابن عمر (رض) سے روایت کی ہے، رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا کہ پانچ باتوں کا تعلق غیبی امور سے ہے، انہیں اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا ہے کل کیا ہوگا ؟ اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا ہے، قیامت کب آئے گی؟ اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا ہے، رحم مادر میں کیا ہے؟ اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا ہے، بارش کب ہوگی؟ اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا ہے اور کوئی نہیں جانتا کہ اس کی موت کہاں واقع ہوگی؟ صرف اللہ جانتا ہے، وما توفیقی الا باللہ